کالعدم تحریک لبیک نے پابندی کے خلاف وزارت داخلہ سے رجوع کرلیا۔ کالعدم تحریک لبیک کی جانب سے سیکرٹری داخلہ کو درخواست دی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ تحریک لبیک دہشتگرد تنظیم نہیں بلکہ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ایک بڑی سیاسی جماعت ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کی جانب سے وزارت داخلہ میں اپیل دائر کی گئی ہے جس میں جماعت سے پابندی ختم کرنے کی استدعا کی گئی۔درخواست میں کہا گیا کہ تحریک لبیک دہشتگرد نہیں بلکہ ایک سیاسی جماعت ہے جو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے، اس نے 2018 کے الیکشن میں بھی حصہ لیا اور ڈسکہ ضمنی الیکشن میں تحریک لبیک کا امیدوار تیسرے نمبر پر آیا، درخواست میں کہا گیاہےکہ تحریک لبیک پر دہشتگردی کا الزام غلط ہے لہٰذا درخواست پر عمل کرتے ہوئے اس پر عائد پابندی ختم کی جائے۔
وزارت داخلہ نے تحریک لبیک کی درخواست پر کل اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں فیصلہ کیا جائےگا کہ تحریک لبیک پر پابندی قائم رہے گی یا نہیں۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر ٹی ایل پی پر پابندی کی درخواست پر جائزہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اس مد میں وزارت داخلہ پنجاب حکومت سے بھی مشاورت کرے گی کیونکہ پنجاب حکومت کی درخواست پر وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پر پابندی عائد کی تھی۔
واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی (نیکٹا) نے ٹی ایل پی کو کالعدم جماعتوں کی فہرست میں 79 ویں نمبر پر شامل کیا ہے۔ٹی ایل پی کے اثاثےمنجمد کیے جانےکی کارروائی انسداد دہشتگردی ایکٹ1997کے تحت کی جا رہی ہے، کارروائی میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کی شق 11 ای ای کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اثاثے منجمد کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک اور صوبائی محکمہ ریوینیو کردار ادا کریں گے۔
نیکٹا کے مطابق کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شمولیت کے بعد تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو فنڈز دینے پر پابندی ہوگی، اور اس تنظیم کو خیرات، صدقات یا کسی قسم کی امداد دہشتگردوں کی مالی معاونت کے مترادف ہوگی۔ نیکٹا نے تحریک لبیک پاکستان کے اثاثوں کے تعین کیلئے وزارت داخلہ کے چیف سیکرٹریز کو خط لکھا۔وفاقی حکومت نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے اثاثے ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ وزارت داخلہ نے پنجاب سمیت تمام صوبائی حکومتوں اور اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کالعدم جماعت کے اثاثوں کی تفصیلات سے حکومت کو آگاہ کیا جائے۔ ٹی ایل پی کے حالیہ احتجاج کے نتیجے میں نیکٹا،محکمہ داخلہ پنجاب،اسپیشل برانچ پولیس،انٹیلی جنس بیورو اور وزارت داخلہ اور خارجہ امور نے ٹی ایل پی کو دہشت گردی کا نیا دور قرار دیتے ہوئے اسے سیاسی تشدد قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
قبل ازیں ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی اور دھرنا ختم ہونے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اعلان کیا تھا کہ تحریک لبیک کے پاس ایک ماہ کا وقت ہے وہ درخواست دے سکتے ہیں۔ شیخ رشید احمد کا مزید کہنا تھا کہ 210 ایف آئی آر قانونی پراسیس سے گزریں گی جن میں ان کے سربراہ سعد رضوی کا کیس بھی شامل ہے۔ شیخ رشید نے کہا تھا کہ کالعدم قرار دی گئی تنظیم نے 30 دن میں جواب داخل کرنا ہے، ایک کمیٹی بنے گی جو کیس کا فیصلہ کرے گی کہ پابندی برقرار رکھنی چاہئیے یا نہیں۔
واضح رہےکہ ملک میں حالیہ احتجاج اور دھرنوں کے بعد حکومت نے تحریک لبیک پر پابندی عائد کرکے اسے کالعدم قرار دیا تھا۔