ججز کا خط: عدلیہ میں مبینہ مداخلت کیخلاف سماعت 30اپریل کو ہو گی

بلوچستان کے وکلاءتنظیموں نے وکلاء سے اپیل کی کہ وہ پیشی کے موقع پر اپنی حاضری یقینی بنائیں کیوں کہ وکلاء تنظیموں نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی اور معاملات میں مداخلت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے اداروں کی عدالتی امور میں مداخلت کے خلاف جو خط لکھا ہے اگر وکلاء ججز کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے تو عدالت کمزور ہو جائے گی جس کا فائدہ تیسری قوت کو ملے گا۔

ججز کا خط: عدلیہ میں مبینہ مداخلت کیخلاف سماعت 30اپریل کو ہو گی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کااداروں کی مداخلت کے خلاف خط کی سماعت کل 30اپریل کو ہوگی۔ بلوچستان سے درخواست گزاران کوئٹہ رجسٹری میں ویڈیولنک کے ذریعے شریک ہوں گے ۔

اداروں کی عدالتی امور میں مداخلت کے خلاف اسلام آبادہائی کورٹ کے 6ججز کی جانب سے خط کے معاملے پر از خود نوٹس کی سماعت کل بروز منگل 30اپریل کو اسلام آباد میں ہوگی۔ 

کیس میں پاکستان بار کونسل کے 6ممبران ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر پنجاب وسیکرٹری خزانہ ،بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ،بلوچستان بار کونسل کی طرف سے فریق بننے کیلئے آئینی درخواستیں دائر کی گئی ہے بلوچستان سے وکلاء کوئٹہ رجسٹری میں ویڈیولنک کے ذریعے شریک ہوں گے۔ 

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور بلوچستان بار کونسل کی طرف سے اسلام آباد میں حامد خان ایڈووکیٹ جبکہ کوئٹہ رجسٹری میں منیراحمدکاکڑ ایڈووکیٹ، سلیم لاشاری ایڈووکیٹ، محمدافضل حریفال ایڈووکیٹ، ثناء اللہ ابابکی ایڈووکیٹ، ایوب ترین ایڈووکیٹ، راحب بلیدی ایڈووکیٹ، امان اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ، قاسم گاجیزئی ایڈووکیٹ ودیگر پیش ہوں گے۔

بلوچستان کے وکلاءتنظیموں نے وکلاء سے اپیل کی کہ وہ پیشی کے موقع پر اپنی حاضری یقینی بنائیں کیوں کہ وکلاء تنظیموں نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی اور معاملات میں مداخلت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے اداروں کی عدالتی امور میں مداخلت کے خلاف جو خط لکھا ہے اگر وکلاء ججز کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے تو عدالت کمزور ہو جائے گی جس کا فائدہ تیسری قوت کو ملے گا۔

واضح رہے کہ 25 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔

یہ خط اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔

سید صبیح الحسنین اسلام آباد میں مقیم رپورٹر ہیں اور دی فرائیڈے ٹائمز سے منسلک ہیں۔ ان کا ٹوئٹر ہینڈل @SabihUlHussnain ہے۔