ججز کیخلاف سوشل میڈیا مہم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس سماعت کیلیے مقرر کر دیا

7 مئی کو ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے لکھا گیا خط سامنے آگیا تھا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے خط میں لکھا تھا کہ بدنیتی پر مبنی مہم پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

ججز کیخلاف سوشل میڈیا مہم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس سماعت کیلیے مقرر کر دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم سے متعلق توہین عدالت کی کارروائی کے لیے کیسز سماعت کے لیے مقرر کردیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 3 رکنی دو بینچز تشکیل دے دیے جبکہ سماعت 14 مئی کو ہوگی۔ جسٹس محسن اخترکیانی کے معاملے پر تین رکنی بینچ میں چیف جسٹس عامرفاروق ، جسٹس میاں گل حسن اورجسٹس ارباب محمد طاہربینچ شامل ہوں گے۔

علاوہ ازیں جسٹس بابر ستار کے خط پر تین رکنی بینچ میں جسٹس محسن اخترکیانی، جسٹس طارق محمود اورجسٹس سرداراعجاز اسحاق شامل ہوں گے۔

واضح رہے کہ 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دو لارجر بینچ تشکیل دے دیے تھے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

7 مئی کو ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے لکھا گیا خط سامنے آگیا تھا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے خط میں لکھا تھا کہ بدنیتی پر مبنی مہم پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

6 مئی کو جسٹس بابر ستار نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی ایسا ہی ایک خط لکھا تھا۔ جس میں انہیں نشانہ بنانے والی سوشل میڈیا مہم کے بارے میں بتایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 28 اپریل کو جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعلامیہ جاری کیا تھا۔

اعلامیے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ، بچوں کی امریکی شہریت، امریکی جائیدادوں اور فیملی بزنس پر وضاحت دی تھی۔