خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں کے علاقے ٹانک سے اغوا ہونے والے سیشن جج شاکراللہ مروت کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئےبازیاب کرالیا۔
ڈیرہ اسمعٰیل خان محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بتایا کہ اتوار کو رات گئے مغوی بازیاب ہونے کے بعد بحفاظت گھر پہنچ گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ پختونخوا کے مشیر اطلاعات محمد علی سیف نے بھی جج کی بحفاظت بازیابی کی تصدیق کی اور کہا واقعہ سے متعلق مزید تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
بازیابی سے کچھ ہی گھنٹے قبل اغوا کاروں نے ان کی ویڈیو جاری کی۔ ویڈیو میں شاکراللہ مروت نے اپنے اغوا کی تصدیق کی تھی۔
شاکراللہ مروت کے رشتہ دار اور مروت قومی جرگہ کے سربراہ اختر منیر خان نے بی بی سی کو بتایا کہ شاکراللہ مروت کل رات بارہ بجے کے لگ بھگ اپنے گھر پہنچ گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کل مروت جرگہ کے عمائدین نے بھی میٹنگ کی تھی اور اس بارے میں تشویش کا اظہار کی تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کل رات سیشن جج نے فون پر انہیں بتایا کہ وہ گھر پہنچ گئے ہیں۔
اس سے پہلے سامنے آنے والی ویڈیو میں جج شاکر اللہ مروت نے کہا کہ کل طالبان مجھے اپنے ساتھ ڈی آئی خان ٹانک روڈ سے یہاں لائے ہیں، جو کہ جنگل ہے۔ اغواکاروں کے کچھ مطالبات ہیں۔ میں فی الحال خیریت سے ہوں۔ لیکن جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوں گے، میری رہائی ممکن نہیں۔
انہوں نے اپنی مختصر ویڈیو میں اغواکاروں کے مطالبات بتائے بغیر کہا کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ، خیبرپختونخوا حکومت، حکومت پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے کہ ان کے مطالبات جلد سے جلد پورے کریں۔
شاکر اللہ مروت کو ہفتہ کے روز اغوا کیا گیا جس کے بعد ٹانک میں سیشن جج کے اغواء کیس کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ جبکہ کیس کی انکوائری کیلئے خصوصی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
پولیس کے مطابق جج کے اغواء کیس سے متعلق بنی کمیٹی میں سی ٹی ڈی، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام شامل تھے جبکہ جج کی بازیابی کے لیے سی ٹی ڈی میں الگ ٹیم تحقیقات کر رہی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق اتوار کو جج کی گاڑی کو ریکور کرلیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی جائے وقوعہ کے روٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی۔
پولیس حکام کا بتانا ہے کہ ڈی آئی خان ریجن کے مختلف علاقوں میں مسلسل سرچ آپریشن اور کئی مشبہ افراد سے تفتیش بھی جاری ہے۔
واضح رہے کہ 27 اپریل کو خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکراللہ مروت کو اغوا کرلیا گیا تھا
خیبر پختونخوا پولیس نے بتایا تھا کہ سیشن جج شاکر اللہ مروت ٹانک سے ڈیرہ اسمٰعیل خان جارہے تھے کہ مسلح افراد نے ڈیرہ روڈ بھگوال سے انہیں اغوا کرلیا۔
گزشتہ روز 28 اپریل کو جج کے اغوا کی ایف آئی آر تھانہ سی ٹی ڈی ڈیرہ اسمٰعیل خان درج کی گئی تھی جس میں دہشتگردی کی دفعات سمیت دیگر دفعات شامل تھیں۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ ڈیرہ ٹانک روڈ گرہ محبت موڑ پر جب جج کی گاڑی پہنچی تو 25 سے 30 ملزمان وہاں کھڑے تھے۔ملزمان بھاری اسلحے سے لیس تھے اور انہوں نے 4،5 موٹرسائیکلوں سے روڈ بلاک کررکھا تھا۔ ملزمان نے گاڑی کو روک کر اس پر فائر کیے۔ فائرنگ سے جج اور ڈرائیور گاڑی سے اتر گئے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ دہشتگردوں نے جج کے ڈرائیور کی آنکھ پر کپڑا باندھا اور 5 دہشتگرد جج کے ساتھ گاڑی میں سوار ہوگئے۔ 40 منٹ کے بعد گاڑی کو روکا تو گاڑی جنگل پہنچ چکی تھی۔ جج پینٹ شرت پہنے ہوئے تھے۔ملزمان نے گاڑی میں سے شلوار قمیض نکال کر ان کو اسے پہننے کو کہا، جج نے لباس تبدیل کیا۔ بعدازاں دہشتگردوں نے گاڑی کو آگ لگادی۔
ایف آئی آر کے مطابق ڈرائیور کو رہا کرکے دہشتگردوں نے اپنا پیغام پہنچانے کو کہا۔ دہشتگردوں نے کہا کہ ان کے رشتہ داروں اور خواتین کو جیلوں میں رکھا ہوا ہے۔ دہشتگرد اپنے مطالبات پیش کریں گے۔ اگر پورے کیے تو جج کو چھوڑ دیں گے۔ ورنہ سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ دہشتگرد جج کو موٹرسائیکل پر لے کر جنگل کی طرف روانہ ہوگئے۔