سنٹرل پولیس نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اغوا کیے جانے والے وزیرستان کے سیشن جج شاکراللہ مروت کو گرینڈ آپریشن کے بعد بازیاب کرایا گیا اور اس دوران 6 دہشت گرد بھی مارے گئے۔
جج شاکراللہ کےاغوا سے متعلق سنٹرل پولیس آفس نے رپورٹ میں کہا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر اللہ مروت ڈیوٹی کےبعد ڈی آئی خان جارہےتھے اور اس دوران بھاگوال کےقریب 20 سے زیادہ نامعلوم دہشت گردوں نےانہیں روک کر اغوا کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق واقعہ کے بعد سرچ اینڈ اسٹرائک آپریشن شروع کیا گیا اور مشتبہ علاقوں کی جیو ٹیگنگ، جیو فینسنگ کی گئی۔
رپورٹ میں جج کے ڈرائیور کا بیان بھی شامل ہے جس کے مطابق دہشت گردوں نے ان کے مطالبات نہ ماننے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ پولیس رپورٹ کے مطابق گڑہ شدہ روڑی گاؤں کے کھیتوں سے مغوی کی گاڑی برآمد ہوئی۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ کلاچی کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے۔ ڈی آئی خان اور ٹانک میں بھی 30 گھنٹوں میں 8 گرینڈ آپریشن کیے گئے۔
سنٹرل پولیس کی رپورٹ کے مطابق گرینڈ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 6 دہشت گرد مارے گئے اور بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے مشترکہ کارروائی کے دوران جنوبی وزیرستان اور بلوجستان کی طرف جانے والے راستوں کو بھی بند کردیا تھا اور 28 اور 29 اپریل کی درمیانی شب ایک مشترکہ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا گیا۔
پولیس کے مطابق آپریشن کے دوران اغوا شدہ جج شاکر اللہ مروت کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا اور جج نے جلد بازیابی پر سیکیورٹی فورسز اور پولیس کی کوششوں کو سراہا۔