استعفوں سے آگے کا لائحہ عمل واضح نہیں: پیپلز پارٹی شرکا کی سی ای سی اجلاس میں رائے

استعفوں سے آگے کا لائحہ عمل واضح نہیں: پیپلز پارٹی شرکا کی سی ای سی اجلاس میں رائے
پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل سے ہٹانے اور جی ڈی اے رہنما محمد علی درانی کی شہباز شریف سے جیل میں ملاقات کے معاملات بھی زیربحث لائے گئے۔

سماء نیوز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کی استعفوں پر متضاد آراء سامنے آئیں ہیں ۔ اجلاس میں استعفوں کے معاملے پر کافی دیر تک بحث جاری رہی۔ سی ای سی کے اجلاس میں میں پیپلز پارٹی کے قانونی ماہرین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ استعفے سینیٹ الیکشن کی راہ میں رکاوٹ پیدا نہیں کرسکتے۔ ماہرین نے کہا کہ اگر ہم نے استعفے دے دیئے تو اس کے بعد آگے کا لائحہ عمل بالکل واضح نہیں ہے۔

سماء نیوز کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی پی پی کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ اے پی سی کے اعلامیے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مناسب وقت پر استعفے دیئے جائیں۔ پیپلز پارٹی کی سی ای سی میں گفتگو میں کہا گیا کہ پی ڈی ایم کے اعلامئے میں کہیں سینیٹ انتخابات رکوانے کا ذکر نہیں ہے۔ اجلاس میں ملک میں کرونا وائرس کے پھیلاو اور اس کے تدارک میں حکومتی ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

سی ای سی اراکین نے مولانا فضل الرحمان کی بینظیر بھٹو کی برسی پر غیرموجودگی پر دکھ کا اظہار کیا۔ اجلاس میں دوران مکالمہ کہا گیا کہ مقامی سیاست کے پیچھے مولانا فضل الرحمان نے بے نظیر بھٹو کی برسی چھوڑدی اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے کہنے پر اسمبلیاں چھوڑدیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے وسیع تر مفاد اور جمہوریت کیلئے ہم نے ہمیشہ اپنے ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھا ہے۔