یہی وجہ تھی کہ ہمیں دوسرے بچوں کی طرح لڑنے بھڑنے میں چنداں دلچسپی نہیں تھی۔ جہاں باقی بچے ایک دوسرے کے گریبان ناچنے کے بعد اونچا اونچا چلاتے ہوئے اپنی امیوں کو شکایت کرنے کے لئے لپکتے وہیں ہم جیسے گفتار کے غازی یہی معاملات بات چیت سے حل کر لیتے۔ ہمارا بس چلتا تو پارک میں ہی اپنی ننھی سی عدالت قائم کر لیتے۔ چھوٹے سے چیف جسٹس نہ ہوں تو۔ کر چکتے تو اب تک لندن میں آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہوتے۔ اٹس اوکے۔ اللہ کی مرضی۔ پکچر اور زندگی ابھی باقی ہیں۔
سالوں بیت گیے لیکن دیگ میں چنے اور چاول، کٹے کا گوشت اور چاول کا زایقہ آج بھی محسوس ہوتا ہے،باقی بریانی والے آج تک لڑ رہے ہیں کہ اصلی کونسی ہے،
— Muhammad Rabeel (@Rabeelchouhdry) January 28, 2019
وقت کو بھی گزرنا تھا اور ہمیں بھی بزرگی کے مزید درجات طے کرنے تھے۔ دنیا کے کئی رنگ دیکھنے تھے۔ نائن الیون کے ثمرات دیکھنے تھے۔ عراق اور افغانستان میں امریکی اسلحے کا دور دیکھنا تھا۔ سوشل میڈیا کا زمانہ جینا تھا۔ ففتھ جنریشن وار میں شرکت کرنی تھی۔ بزدار صاحب کا رخ روشن پوجنا تھا۔ گیم آف تھرونز نہ دیکھنے پر زمانے کے طنز و تشنیع کے تیر سہنے تھے۔
دور حاضر کی سب سے بڑی جنگ بریانی اور پلاؤ کی جنگ کی خونریزی کے مناظر اپنے کمزور ذہن کی سکرین پر محفوظ کرنے تھے۔ جی باقی سب آنی جانی باتیں ہیں۔ انسانیت کی بقا کے لئے اس لڑائی کا مکو ٹھپنا بہت ضروری ہے ورنہ فرقوں اور ذات پات میں بٹی یہ قوم ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائے گی۔ خدا جانے ہم نے تین جنگیں بھارت اور لاتعداد جنگیں اپنے ہی ملک میں لڑ کر کوئی سبق حاصل کیوں نہیں کیا۔ ہم یہ کیوں نہیں سمجھ پائے کہ اس لفڑے سے کبھی کسی فریق کو کچھ نہیں ملا۔
ایک ملعونہ نے بریانی شریف کی شان میں بد ترین ہرزہ سرائی کی ہے. دریدہ دہن ملعونہ نے تمام حدیں پار کرتے ہوئے پلاؤ کو بریانی سے افضل قرار دے دیا.
I don't want to live on this planet anymore.
— Soban (@sob4n) January 26, 2019
یہ اہم مسئلہ آپ کے سامنے لانے اور حل کرنے کے لئے ہم نے نیا دور کا انتخاب بھی اسی لئے کیا ہے کہ اس جنگ کو آپ تک پہنچانے میں اہم تعاون انہی نے کیا ہے۔ یا یوں کہیے کہ اس جنگ کے آفیشل میڈیا پارٹنر یہی ہیں۔ امید ہے کچھ کنٹروورشل نہیں کہہ بیٹھے۔ اپنے کالم پر قینچی چلنا ہمیں بالکل پسند نہیں۔ مائنڈ کر جاتے ہیں ہم۔ خیر، بقول شخصے جسے دریا کا پانی جیون دے اسے دریا کی لہروں سے ڈرنا کیا۔
حل نکالنے سے پہلے یہ بات اہم ہے کہ دونوں فریقین کا مدعا غیر جانبداری سے سنا جائے۔ بریانی والوں کا کہنا ہے کہ پلاؤ ایک سست کھانا ہے۔ بس گوشت گلایااور چاول چڑھا دیے۔ نہ کوئی رنگ نہ روپ۔ بریانی تو تمام چاول بیسڈ فلموں کا ہیرو ہے۔ عروس العباد شہر کراچی کے ماتھے کا جھومر ہے۔ کسی خوشبو میں مہکی کانجی ورم کی پیلی ساڑھی میں لپٹی دلہن کا فوٹو شوٹ ہے۔ چاول کا ایک ایک دانہ یوں کھلا ہوا ہے جیسے سرسوں کے کھیت میں تازہ بسنتی پھول۔ سہاگن کی مانگ کا سیندور ہے۔ ماں کا پہلوٹھی لعل ہے۔ باپ کی طاقت ہے۔ بریانی از کنگ۔
اب آتے ہیں دوسرے مورچوں کی طرف۔ یہاں آپ کو سندھ کے علاوہ قریباً پورا پاکستان ہی پلاؤ کے رجز پڑھتا دکھائی دے گا۔ انہوں نے تو یہاں تک فتویٰ جاری کر دیا ہے کہ قدیم دریائے سندھ کی تہذیب کا حقیقی امین یہی پلاؤ ہے۔ بریانی تو محض بیرونی حملہ آور ہے جس سے ملکی سالمیت کو شدید خطرہ ہے۔ بکرے کے سینے کے گوشت کی یخنی میں پکا یہ طعامِ بہشت ہر کسی کے مقدر کی بارش نہیں۔ یہ نصیب صرف خدا کے برگزیدہ غازیوں اور پراسرار بندوں کا ہی ہے۔ پلاؤ نے نوع انسانی کو وہ دوام بخشا ہے کہ آج انسان اشرف المخلوقات کہلانے کا حقیقی حقدار ہے۔ یہ مجاہد بریانی کی ولادت کا جرم بچے کھچے سالن اور ابلے چاول کے سر ڈالتے ہیں۔
پلاؤ بڑے شوق سے
بریانی اگلے چوک سے#اگر_نا_مگر_یہ_ہے_پلاؤ_نگر
— شیردل❤?? (@phattuadmi1) January 28, 2019
یہی نہیں ہماری اس خانہ جنگی میں بھارت کیوں پیچھے رہتا۔ را کے ایجنٹ اس میں بھی گھس آئے اور حیدرآباد کی بریانی کی مدح سرائی کرنے لگے۔ ہم اپنے ملک کے جتنے مرضی حصے بخرے کریں بھیا۔ آپ کی تعریف؟
ملک و قوم کے عظیم تر مفاد میں یہ بہت ضروری ہو گیا ہے کہ ہم ثالثی کا کردار ادا کریں۔ اس سے پہلے کہ کفار ہماری اس ناچاقی کا فائدہ اٹھائیں یہ ہم پر فرض ہو چکا ہے کہ اس جنگ کا تصفیہ کرائیں۔ معاملہ بات چیت سے حل کریں۔ دونوں فریقین کے دلائل سامنے رکھیں۔ اور کسی بھی دباؤ میں آئے بغیر غیر جانبدار فیصلہ دیں۔
گواہان اور مدعین کے تمام دلائل سننے کے بعد یہ فاضل عدالت اس فیصلے پر پہنچی ہے کہ دونوں فریقین فدوی آئی مین جج کے سامنے بریانی اور پلاؤ پیش کریں۔ ایڑی چوٹی کا زور لگائیں۔ بریانی پر سونے کے ورق لگائیں۔ پلاؤ میں کاجو اور چلغوزے بچھائیں۔ چاندی کی طشتری سجائیں۔ عدالت کو شامی کباب پر بھی کوئی اعتراض نہیں۔ بس آپ لانے والے بنیں۔
ہم آپ کو مکمل انصاف کی گارنٹی دیتے ہیں۔ پرامس۔
بس سیمپل مہیا کریں۔ پھر دیکھیں انصاف کی پھرتیاں۔ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی فینسی والی بنسری۔ اس جنگ سے چھٹکارہ حاصل کریں اور اس نفرت کی دیوار کو ڈھا دیں۔ پھر سے ایک زندہ قوم بن جائیں۔ کچھ دے دلا کے معاملہ رفع دفع کریں۔
اور جو شکریہ کرنا ہے وہ ہمارا نہیں خدا کی اس پاک ذات کا کیجئے جس نے ہمیں ابھی تک ریٹائر نہیں کیا۔ ورنہ یہ ملک مزید جنگوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اللہ کے ہر کام میں بہتری ہوتی ہے۔
آپ اچھی طرح سوچ لیں۔ ہم تب تک مراقبے میں ہیں۔