جہانگیر ترین کے نوٹس پر معافی نہیں مانگیں گے، قانونی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں، شاہزیب خانزادہ

جہانگیر ترین کے نوٹس پر معافی نہیں مانگیں گے، قانونی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں، شاہزیب خانزادہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کی جانب سے ایک ارب روپے کے ہرجانے کے نوٹس کے جواب میں اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ نے کہا ہے کہ ہم اس پروگرام سے نہ دستبردار ہوں گے، نہ معافی مانگیں گے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز پر نشر کیے گئے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں اینکرپرسن نے جہانگیر ترین سے متعلق اپنے بیانات پر معافی مانگنے سے انکار کیا اور پروگرام کے ایک حصے میں ان کی جانب سے ہتک عزت کے نوٹس میں کیے گئے دعووں کو مسترد کیا۔

شاہزیب خانزادہ نے اپنے جواب میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے ہمیں 21 جنوری، 2020 کے پروگرام سے متعلق ایک قانونی نوٹس بھیجا ہے جس میں چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور شوگر مافیا سے متعلق تفصیل سے بات کی تھی۔

شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ ’یہ قانونی نوٹس ہے ہم اس کا جواب عدالت میں بھی دیں گے لیکن یہ قانونی نوٹس مختلف ٹی وی چینلز پر نشر اور مختلف اخبارات میں شائع کرایا گیا کیونکہ جہانگیر ترین نے یہ نوٹس میڈیا میں نشر کروایا اس لیے ہماری ذمہ داری ہے کہ ناظرین کو حقائق سے آگاہ سے کریں‘۔

شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ ہم متعدد مرتبہ جہانگیر ترین کو اپنے پروگرام میں آنے کی دعوت دے چکے ہیں، سوالنامہ بھجوا چکے ہیں اپنا موقف دینے کی دعوت دے چکے ہیں، ان کے اسسٹنٹ اور عملے کے ارکان کو پیغام بھی بھجوائے جاچکے ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہم نے 28 اکتوبر 2019 کو جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو گروپ آف کمپنیز کو شوگر کے معاملات سے متعلق تفصیلی سوالنامہ بھجوایا لیکن کوئی جواب نہیں آیا، پھر 21 جنوری 2020، جس پروگرام پر جہانگیر ترین نے کہا کہ ان کا موقف نہیں لیا گیا اس دن بھی ہم نے جے ڈی ڈبلیو گروپ آف کمپنیز کو سوالنامہ بھجوایا لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جہانگیر ترین سے رابطے کے تمام شواہد موجود ہیں جو عدالت میں پیش کیے جائیں گے، ہم معافی نہیں مانگیں گے بلکہ عدالت میں قانونی جنگ لڑیں گے۔

خیال رہے کہ شاہزیب خانزادہ کو بھیجے گئے نوٹس کے مطابق 21 جنوری کو جیو نیوز پر نشر کیے گئے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں پروگرام کے میزبان نے کہا تھا کہ جہانگیر ترین ’شوگر مافیا‘ کا حصہ ہیں اور ملک بھر میں چینی مصنوعی طور پر مہنگی کرنے کے اجتماعی عمل میں شامل ہیں۔

دوسری جانب وسیم بادامی کو بھیجے گئے علیحدہ نوٹس میں جہانگیر ترین نے کہا کہ 23 جنوری کو اے آر وائے نیوز پر نشر کیے گئے شو 'الیونتھ آور' میں اینکر نے انہیں ’کرپٹ‘ کہا۔

نوٹس کے مطابق وسیم بادامی نے جہانگیر ترین کے خلاف مبینہ کرپشن یا بدعنوانی کے عمل کا کوئی ثبوت یا شواہد پیش نہیں کیے تھے۔





نوٹس میں متنبہ کیا گیا تھا کہ اگر اینکر پرسنز مذکورہ اقدامات نہیں اٹھاتے تو ان کے خلاف ہتک عزت آرڈیننس، 2002 کے تحت ایک ارب روپے ہرجانے کے لیے قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔