سپریم کورٹ سے امریک صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی بریت کے فیصلے کے ایک روز بعد پاکستان کے لیے اپنے پہلے بیان میں امریکی سیکریٹری اسٹیٹ، انٹونی بلِنکین نے کہا ہے کہ امریکا ملزم عمر شیخ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کو تیار ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے گزشتہ روز عمر شیخ کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر کے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ حکومت سندھ اور ڈینیئل پرل کے والدین کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے ملزمان کو بری اور رہا کرنے کے حکم کے خلاف دائر درخواستوں پر سنایا تھا۔
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے ایک بیان میں کہا کہ 'انہیں پاکستانی سپریم کورٹ کے ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل میں ملوث افراد کو بری کرنے کے فیصلے اور ان کی رہائی کی مجوزہ کارروائی پر سخت تشویش ہے'
بیان میں مزید کہا گیا کہ 'امریکی شہری کے خلاف عمر شیخ کے ہولناک جرم پر ہم امریکا میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے تیار ہیں'۔
ساتھ ہی سیکریٹری اسٹیٹ نے یہ بھی کہا کہ 'ہم ڈینیئل پرل کے اہلِ خانہ کے لیے انصاف حاصل کرنے اور دہشت گردوں کا احتساب کرنے کے لیے پر عزم ہیں'۔
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے بدھ کے روز ہی اپنا منصب سنبھالا تھا، اپنے بیان میں انہوں نے یاد کیا کہ سال 2002 میں عمر شیخ پر اغوا اور یرغمال بنانے کی ایک سازش، جس کا نتیجہ امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کی صورت میں نکلا، اور 1994 میں بھارت میں ایک دوسرے امریکی شہری کو اغوا کرنے کے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
انٹونی بلِنکین نے عدالتی فیصلے کو 'ہر جگہ دہشت گردی کے متاثرین کی توہین' قرار دیا اور کہا کہ امریکا توقع کرتا ہے کہ پاکستانی حکام 'انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے جلد از جلد قانونی آپشنز کا جائزہ لیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'عدالت کا فیصلہ پاکستان سمیت ہر جگہ دہشت گردی سے متاثرہ ہونے والوں کی توہین ہے، امریکا عمر شیخ کا احتساب کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے ماضی میں کیے گئے اقدامات کا اعتراف کرتا ہے اور نوٹ کرتا ہے کہ عمر شیخ اس وقت پاکستانی قانون کے تحت قید میں ہے'۔
ٹونی بلِنکین نے اٹارنی جنرل پاکستان کے بیان سے بھی نوٹ لیا جس میں انہوں نے عدالتی حکم پر نظرِ ثانی اپیل دائر کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں جب امریکا نے عمر شیخ کے خلاف قانونی کارروائی کی پیشکشن کی ہے۔ گزشتہ ماہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے عمر شیخ کو بدستور زیر حراست رکھنے کو کالعدم قرار دینے پر ایک بیان میں اس وقت کے قائم مقام امریکی اٹارنی جنرل جیفری روزین نے کہا تھا کہ 'امریکا یہاں مقدمہ چلانے کے لیے عمر شیخ کی کسڈی لینے کو تیار ہے'۔
یاد رہے کہ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کے جنوبی ایشیا کے بیورو چیف 38 سالہ ڈینیئل پرل کراچی میں مذہبی انتہا پسندی پر تحقیق کررہے تھے جب انہیں جنوری 2002 میں اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
سال 2002 میں امریکی قونصل خانے کو بھجوائی گئی ڈینیئل پرل کو ذبح کرنے کی گرافک ویڈیو کے بعد عمر شیخ اور دیگر ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
بشکریہ: ڈان نیوز