بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (22 جولائی تا 28 جولائی)

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (22 جولائی تا 28 جولائی)

اسٹیبلشمنٹ حکومت چلانا چاہتی ہے تو خود ہی آ جائے، حاصل بزنجو


بلوچستان میں نگران وزیراعلیٰ کے نامزد ہوتے ہی الیکشن کمیشن نے دھاندلی کا آغاز کر دیا تھا، سربراہ نیشنل پارٹی


الیکشن ہم لڑتے ہیں مگر رزلٹ کہیں اور تیار کیا جاتا ہے، تاریخ کے بدترین انتخابات میں الیکشن کمیشن نے صرف ڈاکئے کا کردار ادا کیا، پریس کانفرنس


نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ حکومت چلانا چاہتی ہے تو خود آ جائے، ورنہ سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنے دے۔ الیکشن ہم لڑتے ہیں مگر رزلٹ کہیں اور تیار کیا جاتا ہے۔ تاریخ کے بدترین انتخابات میں الیکشن کمیشن نے صرف ڈاکیے کا کردار ادا کیا ہے، بلوچستان کے نگران وزیراعلیٰ کے نامزد ہوتے ہی الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے پہلے مرحلے کاآغاز کر دیا تھا۔ نتائج تبدیل کرنے کا ذمہ دار جدید ٹیکنالوجی کو نہ قرار دیا جائے، تمام سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کے طے کرنا ہوگا کہ حکومت پارلیمنٹ کی ہونی چاہیے یا سرخ فیتہ شاہی کی۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ 25 جولائی کو پاکستان کی تاریخ کے بدترین الیکشن ہوئے، پورے ملک میں دھاندلی کی گئی اور ہمارے پولنگ ایجنٹس کو ہراساں کیا گیا۔ اگر نتائج تبدیل کرنے ہیں تو جدید ٹیکنالوجی کو ذمہ دار قرار نہ دیا جائے۔ کوہلو سے پیپلز پارٹی کے جیتنے پر تعجب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ حکومت چلانا چاہتی ہے تو خود آ جائے ورنہ سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ہم لڑتے ہیں مگر رزلٹ کہیں اور تیار کیا جاتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر ہی ایک نااہل شخص کو بلوچستان کا نگران وزیراعلیٰ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ کے دوران ہی ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو ایک طرف کر کے اپنی کارروائی شروع کر دی اور رات کے 3 بجے تک ان کو ہراساں کیا گیا۔ بعد ازاں ہم نے انتخابی عملے کو کہا کہ ہمیں نتائج مہیا نہ کریں، بلکہ ہمارے کارکنان کو جو یرغمال بنائے گئے ہیں انہیں چھوڑ دیں۔






فورسز کی موجودگی میں دھاندلی ہوئی، نتائج قبول نہیں کریں گے، محمود اچکزئی


این اے 263میں ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ اسٹیشنز سے نکال دیا، بڑے پیمانے پر ٹھپے مارے گئے، بدترین دھاندلی ہوئی، ایسی صورتحال میں انتخابی نتائج کو کوئی بھی تسلیم نہیں کرے گا، سربراہ پشتونخوامیپ


پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ الیکشن کمشنر آف پاکستان سے انتخابات میں ہونے والے دھاندلی کا نوٹس لیں۔ حلقہ این اے 263 کے انتخابی عمل میں سیکورٹی فورسز کی مداخلت فوری طور پر بند کی جائے۔ دوبندی سے ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ اسٹیشن سے نکال دیا اور آزاد امیدوار، فورسز کی موجودگی میں ٹھپے لگائے گئے، ایسی صورتحال میں انتخابات کے نتائج کو کس طرح تسلیم کریں؟ محمود اچکزئی نے کہا کہ قلعہ عبداللہ اور چمن میں انتخابات کے دوران دھاندلی کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے اور انتخابی عمل میں سیکورٹی فورسز کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ دوبندی دورافتادہ پہاڑی علاقہ ہے جہاں ہماری اکثریت ہے، فورسز کی موجودگی میں ہمارے مخالف آزاد امیدوار کے حق میں زبردستی استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈی آر اور ضلعی الیکشن کمیشن اپنے آپ کو بے بس بتا رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں انتخابات کو کس طرح تسلیم کریں؟ دریں اثناء پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر و سینیٹر عثمان کاکڑ نے الیکشن کمیشن بلوچستان کو ایک لیٹر ارسال کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ضلع قلعہ عبداللہ حلقہ پی بی 21 پر کئی پولنگ سٹیشنوں میں نامزد امیدوار عبدالباری کاکڑ کے مسلح افراد نے قبضہ کیا اور پولنگ سے بزور طاقت ایجنٹ کو نکال دیا اور ٹھپے لگا رہے ہیں اور مذکورہ امیدوار کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جائے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر ہم سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔






کوئٹہ، ڈی آئی جی کے قافلے پر خودکش حملہ، 5 اہلکاروں سمیت 32 شہید


84 افراد زخمی، ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ پولنگ انتظامات کا جائزہ لینے پہنچے تو دہشتگرد نے خود کو اڑا دیا، محفوظ رہے، داعش نے ذمہ داری قبول کر لی، خضدار پولنگ سٹیشن پر دستی بم حملہ اہلکار چل بسا


بلیدہ انتخابی عملے کی ٹیم پر فائرنگ، 3 جوانوں سمیت 4 جاں بحق


کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس پر ڈی آئی جی کے قافلے پر خودکش حملے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 32 افراد شہید اور 84 زخمی ہوگئے، پولیس کے مطابق دھماکہ ایک پونگ سٹیشن، تعمیر نو ماڈل سکول، کے قریب فورسز کے قافلے پر ہوا، جہاں سکول میں پولنگ کا عمل جاری تھا۔ ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ سیکورٹی انتطامات کا جائزہ لینے کے لئے وہاں پہنے تھے کہ اس دوران سیاسی جماعتوں کے لگائے کیمپس میں ووٹرز میں شامل مشکوک موٹرسائیکل سوار کو سیکورٹی اہلکاروں نے تلاشی کی غرض سے روکا تو خودکش حملہ آور نے اپنے آپ کو اڑا لیا۔ دھماکے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز نے دھماکے میں 32 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ اس دھماکے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔ خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، صدر مملکت، نگران وزیراعظم سے دیگر اہم شخصیات نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے زیاں پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے علاقے بلیدہ میں انتخابی عملے کی حفاظت پر تعینات سیکورٹی اہلکاروں پر دہشتگردوں نے حملہ کیا۔ رات گئے ہونے والے حملے میں تین جوان اور ایک انتخابی کارکن شہید ہو گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق زمان ماونٹین رینج کے قریب دہشتگردوں کی جانب سے انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کے لئے حملہ کیا گیا تاہم سیکورٹی فورسز نے حملے کو ناکام بنا دیا اور پولنگ عملے کو باحفاظت ان کی منزل تک پہنچایا۔ اس دوران فائرنگ کے نتیجے میں 3 سیکورٹی اہکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔






بلوچستان میں حکومت سازی کے لئے سیاسی جماعتوں سے رابطے جاری ہیں، پی ٹی آئی


مرکز، پنجاب، خیبر پختونخوا میں ہمیں کسی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی ضرورت نہیں ہے


آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 8 سے زائد ہو جائے گی، ترجمان پی ٹی آئی


پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حکومت سازی کے لئے بلوچستان کی سیاسی جماعتوں سے رابطے جاری ہیں، تاکہ صوبے میں مخلوط حکومت بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز، پنجاب، خیبرپختونخوا میں ہمیں کسی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 8 ہو چکی ہے، اور اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان میں جو سیاسی جماعتیں منتخب ہو کر آئی ہیں ان سے رابطے کریں۔ اس سلسلے میں بلوچستان عوامی پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ صوبے میں مخلوط حکومت بنانے اور نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل جلد مکمل کر لیا جائے گا۔






بلوچستان کے عوام نے انتخابات میں حصہ لے کر پاکستان سے دلی وابستگی کا ثبوت دے دیا، علاؤالدین مری


جمہوریت کا تسلسل اور جمہوری اداروں کی مضبوطی وہ واحد راستہ ہے جس پر چل کر پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے، نگران وزیراعلیٰ


پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی جماعتیں سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر قومی یکجہتی کے لئے کام کریں۔


نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤالدین مری نے ملک بھر میں انتخابی عمل کی احسن طریقے سے تکمیل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ملک بھر بالخصوص بلوچستان کے نومنتخب عوامی نمائندوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے جمہوری عمل میں بھر پور حصہ لے کر جمہوریت اور پاکستان سے اپنی وابستگی کا اظہار کیا ہے جو ان کے باشعور اور محب وطن ہونے کا مظہر ہے۔ اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے اپنی بھر پور صلاحتیں بروئے کار لائیں گے اور عوام نے ان پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ اس پر پورا اتریں گے، انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا تسلسل اور جمہوری اداروں کی مضبوطی وہ واحد راستہ ہے جس پر چل کے ملک و صوبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قائم ہونے والی حکومت صوبے سے پسماندگی کے خاتمے، وسائل کے بہترین استعمال اور گڈ گورننس کے ذریعے بدعنوانی کے خاتمے کو اپنی ترجیحات کا حصہ بنائے گی۔ وزیراعلیٰ نے نومنتخب اراکین اسمبلی کی کامیابی پر نیک خواہشات کااظہار بھی کیا۔