سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں قتل ہونے والے صحافی عزیز میمن کے کیس میں اہم انکشافات ہوئے ہیں۔ پولیس کی جانب سے صحافی عزیزمیمن قتل کیس کا چالان عدالت میں جمع کرایا گیا جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عزیز میمن کو کرائے کے قاتلوں سے قتل کرایا گیا۔
چالان کے مطابق کرائے کے قاتل گرفتار کرلیے ہیں لیکن اصل مجرم تاحال فرار ہیں، قاتلوں نے عزیز میمن کو باڑے میں لے جا کر قتل کیا اور پھر لاش روہڑی کینال میں پھینکی۔
چالان میں بتایا گیا ہے کہ اجرتی قاتلوں نے قتل کے لیے مرکزی ملزم مشتاق سہتو کا باڑہ استعمال کیا اور ملزم مشتاق سہتو نے نذیرسہتو سمیت دیگر گرفتار ملزمان کو قتل کے لیے استعمال کیا۔
چالان کے مطابق مقتول کے جسم سے حاصل کیا گیا مواد نذیرسہتو کے ڈے این اے سے میچ ہوا تھا، عزیز میمن کو بظاہرخاتون کے ساتھ تعلقات کے شبے میں قتل کیا گیا۔
پولیس چالان میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ صحافی عزیز میمن کو مختلف خبروں پر دھمکیاں بھی ملتی رہی ہیں۔
چالان میں بتایا گیا ہے کہ کیس میں دو مرکزی ملزمان مشتاق سہتو اور افشاد سہتو فرار ہیں جب کہ کرائے کے قاتل نذیرسہتو، فرحان، امیرحسین، ظفر، ذوالفقار اور ارشاد گرفتار ہیں۔
چالان میں تفتیشی افسرنے مقتول کے کیمرہ مین کو بے گناہ قرار دے کر رہائی کے لیے لکھا ہے۔
دوسری جانب مقتول صحافی عزیز میمن کے بھائی کا کہنا ہے کہ اصل قاتل گرفتار ہیں، پشت پر کون ہے یہ جاننا ضروری ہے۔
خیال رہے کہ عزیز میمن کی لاش 16 فروری کو محراب پور کے قریب نہر سے ملی تھی۔ پولیس نے 19 فروری کو عزیز میمن کے کیمرہ مین سمیت 4 نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
مقتول صحافی عزیز میمن کو گذشتہ سال بلاول بھٹو کے ٹرین مارچ کے دوران اس وقت شہرت ملی تھی جب انہوں نے ٹرین مارچ میں 200 روپے لے کر آنے والی خواتین کی اسٹوری کی تھی۔ خبر کے بعد مقتول صحافی عزیز میمن کو دھمکیاں مل رہی تھیں جس کا اظہار انہوں نے کئی بار کیا بھی تھا۔