وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور حلف سے متعلق عدالت عالیہ میں جاری سماعت کے حوالے سے حمزہ شہباز کی صدارت میں ن لیگ پنجاب اور لیگی صوبائی وزرا کا غیر رسمی اجلاس ہوا، جس میں عدالت کے ممکنہ فیصلے کے پیش نظر لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے اجلاس کے دوران آئینی و قانونی ماہرین سے مشاورت کی اور پنجاب اسمبلی میں تازہ نمبر گیم پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں آئینی ماہرین نے حمزہ شہباز کو قائد ایوان کے دوبارہ انتخاب سے متعلق بریفنگ دی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کے دوبارہ انتخاب کے سلسلے میں پہلے کاؤنٹنگ میں کوئی امیدوار کامیاب نہیں ہو سکے گاجب کہ دوسری کاؤنٹنگ کے دوران ایوان میں موجود اراکین کی اکثریت کی بنیاد پر جیت کا فیصلہ ہو گا۔
ن لیگی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر مخصوص نشستوں پر نئے اراکین کو ووٹنگ میں شامل نہ کیا جائے تو اس وقت ایوان میں موجودہ حکومتی اتحاد کو 9 ووٹوں کی اکثریت حاصل ہے جب کہ پی ٹی آئی اراکین کے مخصوص نشستوں پر انتخاب، نوٹیفکیشن اور انہیں ووٹ ڈالنے کی اجازت ملنے کے باوجود حکومتی اتحاد کو کم از کم 4اراکین کی اکثریت حاصل ہے۔
آئینی ماہرین کی رائے کی روشنی میں وزیراعلیٰ پنجاب نے حکومتی اتحاد کے اراکین کو فوری طور پر لاہور پہنچنے اور تاحکم ثانی صوبائی دارالحکومت ہی میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب نے ضمنی انتخابات والے حلقوں میں انتخابی مہم کے لیے جانے والے اراکین پنجاب اسمبلی کو بھی واپس لاہور پہنچنے کی ہدایت کر دی۔ اجلاس میں حکومتی اتحاد کے اراکین کو پہلے کی طرح ایک ساتھ ایک ہی ہوٹل میں اکٹھے رکھنے سے متعلق بھی غور کیا گیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے آج حکومتی اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، جس میں لاہور ہائی کورٹ کے ممکنہ فیصلے کے بعد کی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔