پاکستان کے معروف تجزیہ کار اور سابق بیوروکریٹ اوریا مقبول جان اکثر اپنے تجزیوں میں کہی ہوئی باتوں سے خبروں کی زینت بنتے پیں۔ اکثر اوقات انکی رائے شدت پسند مذہبی بیانیئے کی نمائندگی کرتی ہے۔ تاہم اکثر صارفین اور ناظرین کے مطابق انکے اکثر تجزیئے منطق سے بالا،ناقابل فہم اور مزاحیہ حدود کو بھی عبور کر جاتے ہیں گو کہ اس میں وہ مذہبی حقانیت کو ثابت کرنے میں مصر ہوتے ہیں۔
اب انکے پروگرام میں ہی دیئے گیئے تازہ ترین تجزیہ میں انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کوئی قومی ریاست نہیں ہے۔ یہ مسلمانوں کا ملک ہےاسے آزادی ایسے ہی نہیں ملی۔ اور اس کی علیحدگی من جانب اللہ ہے اور یہ علیحدگی ہی اس لیئے ملی ہے تاکہ وہ بھارت کو مشرقی طرف سے مارے جبکہ ہم مغربی پاکستان اسے مغرب کی جانب سے مارے۔
انکے پروگرام کا یہ کلپ اب سوشل میڈیا پر شئیر ہو ریا ہے۔ اوریا مقبول جان کی اس بات پر اس وقت مزاحیہ تبصرے ہو رہے ہیں
یاد رہے کہ گزشتہ سال اوریا مقبول جان کے حوالےسے ایک سکینڈل منطر عام پر آیا تھا جب مبینہ طور پر انکے ساتھی اینکر کی ایک آڈیو لیک ہوئی تھی جس میں انکے ساتھی اینکر جمیل فاروقی بتا رہے ہیں کہ وہ شخص جسے دنیا شدید نظریات رکھنے والے اسلام پسند اوریا مقبول کے طور پر جانتی ہے دراصل دوغلا شخص ہے اور اسلام کے نام پر دھبہ ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ میں نے اس بندے کے ساتھ تین سال سکرین شئیر کی ہے۔ اور اس کے شدت پسندانہ نظریات اور خیالات کی وجہ سے میں کہاں کہاں خراب ہوا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اینکر تھا۔ میری پانچ لاکھ کی نوکری تو میں نہیں چھوڑ سکتا تھا۔ دو بندے سکرین پر آرہے ہیں تو جو نقصان ایک بندہ اٹھائے گا دوسرے کو بھی وہی فیس کرنا پڑے گا۔ ایک پر امریکا جانے پر پابندی عائد ہوئی ہے تو دوسرے پر بھی ہوگی ۔ مجھے مینجمنٹ نے جو کہا میں نے کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اوریا مقبول جان کے ساتھ شو کرنا ہے تو کردیا، کل کو کہیں گے کہ نجم سیٹھی کے ساتھ شو کردو تو کردوں گا۔ میں کون ہوں؟ میری تو مجبوری تھی۔
https://twitter.com/AbbassFr/status/1376517704044134401