اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس میں حاضری سے استثنا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے سول جج ملک امان نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے خاتون جج دھمکی کیس میں حاضری سے آج استثنا کی درخواست پر سماعت کی۔ جس میں عمران خان کے وکلا نے قابل ضمانت وارنٹ بحال رکھنے کی استدعا کردی۔
وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، سکیورٹی واپس لینے پر ہائیکورٹ نے بھی نوٹس جاری کیے ہیں۔
پراسیکیوٹر نےعمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی دائر درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان غیرحاضرہیں۔ قابل ضمانت کو ناقابلِ ضمانت میں تبدیل کیاجائے۔ وزیرآباد کا بہانا سن سن کر کان پک گئے ہیں۔ دو دن پہلے وزیرآباد نہیں تھا۔ جب ہائیکورٹ پیش ہوئے۔ ہر تاریخ پر عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکی گئی۔ گزشتہ سماعت پرجج نے کہا بہت بار استثنی دیا جا چکا جس کے بعد ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
پراسیکیوٹر نےاعتراض میں کہا کہ عمران خان کی طبی رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔اور حاضر نہ ہونے سے متعلق ٹھوس وجوہات بھی نہیں بتائے گئے، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر ان کے دستخط ہی نہیں ۔صرف ان کے وکلاء کے دستخط ہیں۔عمران خان کی استثنیٰ کی درخواست خارج کی جائے۔
فاضل جج نے وکلا اور پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی جانب سے استثنا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست مسترد کردی اور ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ عدالت نے عمران خان کو 18 اپریل کوپیش ہونے کا حکم دے دیا۔
اس سے قبل 24 مارچ کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کو قابلِ ضمانت وارنٹ میں تبدیل کر دیا تھا۔
عمران خان کی جانب سےخاتون جج کو دھمکی کیس میں وارنٹ معطلی کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت میں ہوئی تھی۔
عمران خان کی لیگل ٹیم کی استدعا پر جج فیضان حیدر گیلانی نے کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری میں تبدیل کر دیا۔
بعد ازاں، ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدرگیلانی نے تین صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ ٹرائل کورٹ نے عمران خان کی متعدد بار طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی۔ٹرائل کورٹ کے مطابق اپنی ہی انڈر ٹیکنگ سے مُکرنے پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے۔عموماً ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ سے پہلے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں۔ ناقابل ضمانت وارنٹ میں ملزم کی ذاتی آزادی میں مداخلت ہوجاتی ہے۔عدالت کو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے محتاط رہنا پڑتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ کیس میں عمران خان کے خلاف دفعات قابل ضمانت ہیں۔ عمران خان کے قابل ضمانت وارنٹ سے قبل ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنا درست نہیں۔ عمران خان کے13مارچ کو جاری کیےگئے ناقابل ضمانت وارنٹ کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کیا جاتاہے۔
واضح رہے کہ خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینےکے کیس میں سول جج رانا مجاہد رحیم نے 13مارچ کو عمران خان کی غیر حاضری پر وارنٹ گرفتاری جاری کیےتھے۔
عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کو 29 مارچ تک گرفتار کرکے پیش کرنےکا حکم جاری کیا تھا۔
14 مارچ کو ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدرگیلانی نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 16مارچ تک معطل کردیے تھے، 16 مارچ کو عدالت نے پھر وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 20 مارچ تک متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم گزشتہ سماعت پر جج کی رخصت کےباعث کیس کی سماعت نہ ہوسکی اور انہیں آج 24 مارچ تک توسیع مل گئی تھی۔