آئی ایم ایف  کےنئے پروگرام کے لیےمذاکرات اپریل میں ہوں گے: وزیر خزانہ

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پی آئی اے کی پرائیویٹایزیشن کے نتائج سٹاک مارکیٹ میں آرہے ہیں۔ اگلا پلان ڈسکوز کی پرائیویٹائزیشن کی طرف جانا ہے۔ آئی ایم ایف کی کونسی ایسی شرط ہے جو پاکستان کے حق میں نہیں۔ سرکلر ڈیٹ کو کم کرنا ہے اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہے۔ اس وقت ہمیں کام کرنا ہے اگر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ ہوگی تو پھر دیکھیں گے۔

آئی ایم ایف  کےنئے پروگرام کے لیےمذاکرات اپریل میں ہوں گے: وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام درکار ہے۔ پی آئی اے کی پرائیویٹایزیشن کے نتائج سٹاک مارکیٹ میں آرہے ہیں۔ اگلا پلان ڈسکوز کی پرائیویٹائزیشن کی طرف جانا ہے۔ آئی ایم ایف کی کونسی ایسی شرط ہے جو پاکستان کے حق میں نہیں۔ اپریل میں نئے اور بڑے پروگرام پر آئی ایم ایف سے مذاکرات ہوں گے۔

کراچی میں اسٹاک ایکس چینج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستانی وفد آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے مذاکرات کے لیے 14 اور 15 اپریل کو واشنگٹن جائے گا جس میں نئے پروگرام کے خدوخال پر بات کریں گے جبکہ تفصیلی مذاکرات پاکستان آکر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط ملک کے لیے بہتر ہیں اور یہ آخری پروگرام اسی وقت ہوگا جب ہم سٹرکچرل پالیسیز اپنائیں۔ اب ہم نے اپنی توجہ کس پر مرکوز کرنی ہے۔ یہ ہم جانتے ہیں کہ کیا اور کیوں کرنا ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ نگران حکومت کے منظم اقدامات کی بدولت ممکن ہوا۔ نگران دور حکومت میں میکرو اکنامک استحکام آیا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

وزیر خزانہ نے کہا کہ نجکاری پلان کے تحت خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ پی آئی اے کی نجکاری اور ایئر پورٹ کو آؤٹ سورس کرنا ایڈوانس سٹیج میں ہے۔ پوری کوشش ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری جون تک مکمل کی جائے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ کو کم کرنا ہے اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہے۔ اس وقت ہمیں کام کرنا ہے اگر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ ہوگی تو پھر دیکھیں گے۔ زراعت میں پانچ فیصد کی گروتھ کم نہیں لیکن زراعت میں ابھی مزید گروتھ ہوگی اور زرعی شعبے کی گروتھ کا آئی ایم ایف سے تعلق نہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے اور یہ ساری کامیابیاں شہباز شریف کے گذشتہ دور کا ایس بی اے معاہدہ ہے۔

20 مارچ کو پانچ روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف  اور پاکستان کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا تھا جس کے تحت پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی قسط فراہم کی جائے گی۔

عالمی مالیاتی ادارے کے واشنگٹن آفس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے اہداف پر بروقت عمل درآمد کیا اور ادارہ جاتی اصلاحات اور ملکی معیشت کومستحکم بنانے کے لیے اقدامات کیے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کے ساتھ بہتر حکمت عملی، کثیرالجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے رقوم کی بحالی سے ترقی اور اعتماد کی بحالی جاری ہے۔