ایرانی عدالت نے حجاب کے خلاف احتجاج کرنے پر ایک برس قید کی سزا پانے والی خاتون کو رہا کر دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، عدالت نے ودا موادی نامی خاتون کو منگل کے روز رہا کیا۔
ودا مواہدی نے حجاب اوڑھنے کی لازمی سرکاری پالیسی کے خلاف احتجاجاً گزشتہ برس اکتوبر میں تہران کے مشہور زمانہ انقلاب سکوائر میں اپنا حجاب اتار دیا تھا جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
رواں برس مارچ میں عدالت نے ان پر جنسیت کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم ودا مواہدی کی وکیل پیام درفشاں کے مطابق، ودا مواہدی کو اتوار کے روز جیل حکام نے آگاہ کیا کہ ان کی سزا کم کر دی گئی ہے اور وہ اب آزاد ہیں۔
ودا مواہدی کے وکیل نے کہا، ان کی موکلہ نے ’’لازمی حجاب’’ اوڑھنے کی پالیسی کے خلاف احتجاج کیا تھا اور وہ عوامی مظاہروں کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتی تھیں۔
اسلامی ضابطہ لباس کے مطابق، خواتین کے لیے یہ لازمی ہے کہ عوامی مقامات پر ان کے چہرے، ہاتھ اور پائوں کے علاوہ کچھ نظر نہ آئے اور وہ سنجیدہ رنگوں کے ملبوسات ہی زیب تن کر سکتی ہیں۔
ودا مواہدی حجاب کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے اس سے قبل دسمبر2017 میں انقلاب ایونیو کے ایک ستون پہ کھڑے ہو کر سفید رنگ کا اپنا حجاب ڈنڈے پر لہرایا تھا۔
واضح رہے کہ انقلاب ایونیو شہر کے معروف ترین مقامات میں سے ایک ہے۔
ودا مواہدی کے اس اقدام کے بعد دیگر خواتین کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ کچھ خواتین تو اسی مقام پر جمع ہو گئیں جہاں سے ودا مواہدی نے اپنا حجاب لہرایا تھا اور جلد ہی ان خواتین کو ’’دختر انقلاب‘‘ کا لقب دے دیا گیا۔
2017 کے احتجاج کے بعد بھی حکام نے ودا مواہدی کو حراست میں لیا تھا لیکن اس وقت ان پر محض جرمانہ ہی عائد کیا گیا تھا۔