خاتونِ اول بشریٰ بی بی کا پنجاب میں صوفی ازم، سائنس و ٹیکنالوجی ریسرچ مراکز بنانے کا فیصلہ

خاتونِ اول بشریٰ بی بی کا پنجاب میں صوفی ازم، سائنس و ٹیکنالوجی ریسرچ مراکز بنانے کا فیصلہ
وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پنجاب میں صوفی ازم اور سائنس و ٹیکنالوجی ریسرچ مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا، ریسرچ سینٹر کو عالمی سطح پر جدید تحقیق کے اداروں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں لاہور میں شیخ ابوالحسن شازلی صوفی ازم اور ریسرچ سینٹر کا آغاز کیا جائے گا۔

نجی ٹی وی کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر میں ریسرچ مراکز قائم کرکے ان ریسرچ سینٹر کو عالمی سطح پر جے اسٹور، آکسفورڈ، کیمبرج اور ہارورڈ جیسے جدید تحقیقاتی اور تعلیمی اداروں کی ای لائبریریز سے منسلک کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

پہلے مرحلے میں لاہور میں شیخ ابوالحسن شازلی صوفی ازم اور سائنس و ٹیکنالوجی ریسرچ سینٹر قائم کیا جائے گا۔ ریسرچ سینٹرز کا دائرہ کار پنجاب بھر میں بڑھایا جائےگا، ان ریسرچ سینٹر تک عوام کو ریموٹ رسائی دی جائے گی تاکہ عوام اپنے گھروں میں بیٹھ کر مستفید ہوسکیں۔

اسکالرشپ کی راہنمائی کیلئے ہائر ایجوکیشن کے تعاون سے آن لائن رہنمائی مرکز پورٹل بنایا جائے گا۔واضح رہے اس سے قبل خاتون اول بشریٰ بی بی کے حکم کے مطابق پنجاب میں قوالی گورننس متعارف کروائی گئی جس کے تحت سرکاری سطح پر قوالی کے پروگرام منعقد کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان بھی صوفی ازم کو پروموٹ کرنے میں دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے عوام کو ترکش ڈرامہ دیکھنے کی بھی تجویز دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ صوفی ازم (معرفت) میں دلچسپی رکھنے والوں کیلئے میری پرزور تجویز ہےکہ وہ سلسلہ وار ڈرامہ ’’یونس ایمرے‘‘ ضرور دیکھیں جسے پی ٹی وی پر نشر کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے ترکش ڈرامہ سیریل یونس ایمرے ایک ترک شاعر اور صوفی بزرگ کی زندگی پر بنایا جانے والا ڈرامہ ہے ۔ ترک صوفی شاعر یونس ایمرے 1238ء میں صاری کوئے نامی گاؤں میں پیدا ہوئے جسے آج جدید ترکی میں ایمپرے کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ وہ غریب گھرانے میں پیدا ہونے کے باوجود مختلف خانقاہوں سے علم کی پیاس بجھاتے رہے اور نالیجان شہر میں قاضی کے عہدے پر فائز تھے کہ صوفی تاپدوک ایمرے کی صحبت اثر کرگئی اور پھر سب سے زیادہ وقت انہوں نے استاد تاپدوک ایمرے کی صحبت میں ہی گزارا اور 40 سال ان کی خدمت کی۔

سلجوقی، منگول اور مختلف قبائل لڑائیوں میں مصروف تھے اس دور میں یونس ایمرے نے انسان دوستی اور بھائی چارے کا پیغام پھیلایا اور سب کو اتحاد، اتفاق اور آپس میں مل جل کر رہنے کی تلقین کی۔ اُس وقت مولانا رومی کا کلام ترکی کی شہری اشرافیہ کی مروجہ ادبی زبان فارسی میں ہونے کی و جہ سے خاص الخاص تھا لیکن یونس ایمرے نے مقامی سطح پر بولی جانے والی ترکی زبان میں ہی کلام بیان کیا۔ یونس ایمرے کو جلال الدین رومی ثانی بھی کہا جاتا ہے اور وہ ترک قوم میں آج بھی اسی طرح مقبول ہیں۔ ان کی شاعری اور تحریروں نے ترکی ادب پر گہرا اثر ڈالا اور انہوں نے اناطولوی ترکی زبان میں تحریریں لکھیں جو جدید ترک زبان کی ابتدائی شکل تھی۔ ترک قوم کے عظیم شاعر کا انتقال 1320ء میں ہوا اور ان کا مزار ترکی کے صوبے اسکی شہر کے قصبے یونس ایمرے میں ہے، اس علاقے کا نام مشہور شاعر کے نام پر ہی رکھا گیا ہے۔