استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے اس لیے ناراض ہیں کیونکہ انہوں نے بطور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی دوست فرح گوگی کی کرپشن بے نقاب کی تھی۔
صدر استحکام پاکستان پارٹی علیم خان نے اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کرپشن کا بازار چیئرمین پی ٹی آئی کے گھر جا کر ختم ہوتا تھا۔ کرپٹ فائیو کا جو ٹولہ ہے اس میں فیض حمید بھی شامل تھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ، فیض حمید، اور فرح خان کا ٹولہ تمام معاملات چلاتا تھا۔
علیم خان نے کہا کہ کہ فیض حمید کی الگ لائن بن گئی تھی وہ سمجھتے تھے آرمی چیف بن جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر ان کی اہلیہ کا مکمل کنٹرول ہے۔ مؤکل کے ذریعے یا ڈائریکٹ اس کا علم نہیں۔
علیم خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہو سکتا ہے کہ جنرل باجوہ بھی فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتے ہوں لیکن مجھے اس بات کا علم نہیں۔ فیض حمید بطور ڈی جی سی جو کام کر رہے تھے ہم اس کا حصہ رہے ہیں۔ اہم ملاقاتوں کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی میری یا جہانگیر ترین کی گاڑی استعمال کرتے تھے۔
جنرل عاصم منیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علیم خان نے کہا کہ جب جنرل عاصم منیر ڈی جی آئی ایس آئی تھے تب چیئرمین پی ٹی آئی کو لگا شاید وہ بھی فیض حمید جیسے ہیں اور وہ حسب منشا عاصم منیر سے کام کروا لیں گے۔ کیونکہ بطور ڈی جی سی فیض حمید نے چیئرمین پی ٹی آئی کی مرضی کے مطابق متعدد کام کیے تھے۔
پی ٹی آئی چیف کا خیال تھا کہ شاید جنرل عاصم بھی آرمی چیف بننا چاہتے ہیں اس لیے وہ ان کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھیں گے۔جب عاصم منیر بطور ڈی جی آئی ایس آئی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے گئے اور بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کی کرپشن کے ثبوت، جو کہ دستاویز اور آڈیوز دونوں صورتوں میں ہیں، اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے سامنے رکھے اور یہ بھی کہا کہ لوٹا ہوا پیسہ ابھی بھی آپ کے گھر میں ہے۔
تو عمران خان نے عاصم منیر سے کہا کہ وہ اپنی حدیں پار کر رہے ہیں۔ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وہ عمران خان کے ذاتی ملازم نہیں ہیں بلکہ اپنے ملک کے لیے کام کرتے ہیں۔ تو شاید عمران خان کے لیے وہ جواب ہضم کرنا مشکل تھا۔
علیم خان کے مطابق اعظم خان نے اپنی پسند کا ایک بندہ آئی بی میں رکھوایا جو پسند کی رپورٹ دیتا تھا۔ اعظم خان وہی پسند کی رپورٹ چیئرمین پی ٹی آئی کو دیتا تھا۔ کسی شخص کو عہدے سے نکالنے کے لیے وہی پسند کی رپورٹ لی جاتی تھی اور اس کا حوالہ دے کر اس شخص کو فارغ کر دیا جاتا تھا۔
دوسری جانب علیم خان کے دیے گئے بیان پر سابق پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان کا رد عمل بھی سامنے آگیا۔ ایک نیوز پروگرام کے دوران فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ جنرل عاصم منیر نے کرپشن کی دستاویزات لا کر اس وقت کے وزیراعظم کو دی تو انہیں جنرل باجوہ سے بول کر ہٹا دیا گیا۔ علیم خان نے جو کہا 100 فیصد درست کہا۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ علیم خان نے جو باتیں بتائیں بالکل درست بتائیں۔اعظم خان نے آئی بی چیف اپنی مرضی کا لگایا تھا۔ کسی کو ہٹانے کے لیے آئی بی چیف سے مرضی کی رپورٹ لی جاتی تھی۔ 2011 میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن انتہائی دھاندلی زدہ تھے۔ حامد خان، رؤف حسن اور عارف علوی کے بیٹے سمیت 4 لوگوں کا گینگ تھا۔ حامدخان ماضی میں پانی سے پکوڑے تلتے رہے ہیں۔
فیاض چوہان کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے سافٹ ویئر بنوایا گیا تھا جو انتہائی بوگس تھا۔ 26 سال سوشل میڈیا پر انتہائی ایماندارشخصیت کا ڈھنڈورا پیٹا گیا۔ ایماندار شخصیت کے قریب وہ لوگ تھے جو انتہائی کرپٹ تھے۔
ٹیگز: Aleem Khan, Army chief, Bushra Bibi, DG ISI, Faiz Hameed, Farah Gogi, financial corruption, former army chief, General asim munir, Imran Khan, pakistan tehreek-e-insaf, PTI, qamar javed bajwa, آرمی چیف, بشریٰ بی بی, پاکستان تحریک انصاف, پی ٹی آئی, جنرل عاصم منیر, ڈی جی آئی ایس آئی, سابق آرمی چیف, علیم خان, عمران خان, فرح گوگی, فیض حمید, قمر جاوید باجوہ, مالی کرپشن