'عمران خان کو بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کی کرپشن کا علم تھا'

ارشاد بھٹی نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر جنہیں عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے 6 ماہ کے بعد ہی ہٹا دیا تھا، اس کی وجہ بھی یہی بنی تھی کہ جنرل عاصم منیر نے بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کی کرپشن کے حوالے سے عمران خان کو آگاہ کیا تھا۔

'عمران خان کو بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کی کرپشن کا علم تھا'

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو اہلیہ بشریٰ بی بی اور اہلیہ کی سہیلی فرح گوگی کی کرپشن اور ٹرانسفر پوسٹنگز کے لیے وصول کی جانے والی رشوت کے بارے میں علم تھا۔ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ اور موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے علاوہ ان کی اپنی پارٹی کے کئی رہنماؤں نے انہیں اس کرپشن کے متعلق بتایا تھا مگر عمران خان نے اہلیہ بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا۔ یہ کہنا ہے تجزیہ کار ارشاد بھٹی کا۔

دنیا ٹی وی پر اینکر کامران شاہد کے پروگرام میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بشریٰ بی بی اور ان کی سہیلی فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کی کرپشن پر تبصرہ کرتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ 4 سول افسران نے مجھے خود بتایا تھا کہ انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو پنجاب میں مبینہ کرپشن اور آر پی اوز، ڈی پی اوز، کمشنرز اور متعدد دیگر ٹرانسفرز اینڈ پوسٹنگز پر دیہاڑیاں لگانے، بنی گالا ہاؤس کی کارروائیوں اور فرح گوگی کے حوالے سے مطلع کیا تھا۔ عمران خان نے ان تمام تفصیلات کو بغور سنا لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا تھا۔ ارشاد بھٹی کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی ایک مرتبہ اس حوالے سے کچھ کہا تو عمران خان نے جواب دیا کہ بشریٰ بی بی میری ریڈ لائن ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم بننے کے بعد عمران خان نے ایک معروف بزنس ٹائیکون سے کہا تھا کہ وہ فرح گجر کا خیال رکھیں۔

ارشاد بھٹی نے کہا کہ ان سب معاملات سے متعلق عمران خان کو اگرچہ 100 فیصد تو علم نہیں تھا تاہم 80 سے 90 فیصد معلومات ان کے پاس تھیں۔ مجھے پی ٹی آئی کے 7 سے 8 لوگوں نے بھی بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے عمران خان کو مطلع کیا تھا کہ فرح گوگی یہ سب کر رہی ہے۔ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر جنہیں عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے 6 ماہ کے بعد ہی ہٹا دیا تھا، اس کی وجہ بھی یہی بنی تھی کہ جنرل عاصم منیر نے بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کی کرپشن کے حوالے سے عمران خان کو آگاہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ ملک ریاض کی بیٹی اور فرح گوگی کی ایک فون کال بھی مںظر عام پر آئی تھی جس میں 5 قیراط کے ہیرے کا ذکر تھا۔ ارشاد بھٹی نے انکشاف کیا کہ علیم خان نے انہیں بتایا تھا کہ فرح گوگی اتنی بااختیار شخصیت ہے کہ مجھے وزارت کے لیے اس کے گھر جا کر انٹرویو دینا پڑا۔

تجزیہ کار کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اس سارے معاملے میں وعدہ معاف گواہ نہیں بن سکتے کیونکہ وہ خود مجرم ہیں۔ ان کے محض 5 سے 7 لاکھ کے ظاہری اثاثے تھے جو 10 ارب تک پہنچ گئے ہیں۔

علاوہ ازیں، ارشاد بھٹی نے پی ڈی ایم حکومت بالخصوص سابق وزیر اعظم شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ نااہل اور نالائق حکومت اپنی کرپشن چھپانے اور مٹانے کی کوششیں کر رہی تھی۔ اسی طرح ہمارے سرکاری تحقیقاتی ادارے نااہل اور نالائق ہیں۔ پھر 9 مئی کے حوالے سے پریس کانفرنسوں کا ریلا آ گیا۔ یہی وجہ ہے کہ پی ڈی ایم حکومت کرپشن، منی لانڈرنگ، فراڈ، چینی سکینڈل، بی آر ٹی سکینڈل، مالم جبہ، ہیلی کاپٹر کیس سمیت دیگر کیسز میں ملوث فرح گوگی، عثمان بزدار اور ان کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید، خاور مانیکا، جہانگیر ترین، علیم خان سمیت دیگر متعدد شخصیات کے خلاف کوئی کارروائی نہ کر سکی ۔ بڑے سے بڑے سکینڈلز میں ملوث شخصیات کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

اسی پروگرام میں ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ انتقام لینا اور پکڑ دھکڑ کرنا ن لیگ کا ایجنڈا تھا اور نہ ہی ہے۔ اداروں کو پی ڈی ایم حکومت کے دوران بھی اختیار تھا کہ اپنی شفاف تحقیقات کرتے اور آج بھی ہے۔ اب اگر کوئی پیش رفت سامنے آئی ہے تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ جب عثمان بزدار پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تب بھی ان کے اور ان کے پرنسپل سیکرٹری کے خلاف میں نے پریس کانفرنس کی تھی تو مجھے عثمان بزدار نے ہتک عزت کا نوٹس بھجوا دیا تھا۔ تب بھی میں نے انہیں یہی کہا تھا کہ آپ اس معاملے کو عدالت تک ضرور لے جائیں تاکہ میں عدالت سے آپ کے خلاف تحقیقات کروانے کی استدعا کر سکوں۔

چند روز قبل ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں فرح گوگی کی کرپشن کی ساری تفصیلات سامنے آئی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق فرح گوگی نے 489 ملین روپے سے زائد کالا دھن ریگولرائز کروایا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی فرنٹ پرسن فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کے ظاہری اور غیر ظاہری اثاثوں میں 2017 سے 2020 تک 4 ارب 52 کروڑ روپے کا حیرت انگیز اضافہ ہوا۔ فرح گوگی 2020 میں 95 کروڑ روپے کے اثاثوں کو خود تسلیم کرتی ہیں جبکہ اس کے علاوہ ان کے غیر ظاہری مگر ملکیتی اثاثے 3 ارب 82 کروڑ روپے کے ہیں۔

صرف تین برس کے دوران فرح گوگی کے ظاہری اثاثوں میں 420 فیصد جبکہ غیر ظاہری اثاثوں میں 15300 فیصد اضافہ ہوا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ اثاثے فرح گوگی کی ذاتی ملکیت ہیں جبکہ احسن جمیل گجر اور باقی رشتہ داروں اور حصہ داروں کے اثاثے علیحدہ ہیں۔ ایس ای سی پی کے ریکارڈ کے مطابق فرح گوگی متعدد کمپنیوں میں بھی حصے دار ہیں۔

ریکارڈ کے مطابق 3 دسمبر 2019 کو پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے آؤٹ آف کورٹ معاہدے کے تحت برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے 190 ملین پاؤنڈز پی ٹی آئی کی حکومت کو واپس کیے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن فرح گوگی نے اس واردات کے عوض 19 جولائی 2021 کو معروف پراپرٹی ٹائیکون سے ان کی ہاؤسنگ سکیم میں 240 کنال زمین اپنے نام کروائی۔ 240 کنال کی یہ قیمتی زمین فرح گوگی کو رشوت کے طور پر منتقل کی گئی۔ اس رشوت کے عوض پی ٹی آئی کی حکومت نے ملک ریاض کے خلاف 460 ارب روپے کے ہرجانے کے کیس کی پیروی سے اجتناب کیا۔