جھنگ کے علاقے گڑھ مہاراجہ میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی لڑکی کو خود کشی کا رنگ دیا جارہا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں ایک ویڈیو اپلوڈ کی گئی جس میں کچھ افراد ایک لڑکی جس کا نام رضیہ بی بی دختر محمد اجمل بتایا جارہا ہے اور اس کے ساتھ موجود ایک لڑکے کو حراساں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ویڈیو میں نظر آنے والی لڑکی رضیہ بی بی چند روز قبل گھر والوں کو بتائے بغیر کسی جاننے والے کو ملنے گئی، جہاں ویڈیو میں نظر آنے والے 2 لڑکے اسکا پیچھا کرتے ہوئے موقع پر پہنچ گئے،جو کہ اس سے اسکی مرضی کے خلاف اس سے دوستی کے خواہاں تھے ۔ انہوں نے نوجوان لڑکی اور اسکے جاننے والے لڑکے کو حراساں کرنا شروع کر دیا اور ویڈیو بناتے رہے ۔ لڑکی اور اس کے ساتھی کی انتہائی پریشان کن حالت کو ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے جہاں دونوں ویڈیو بنانے والے لڑکوں کی منت سماجت کر رہے ہیں لیکن وہ مسلسل انہیں حراساں کر رہیں جبکہ لڑکے پر تشدد بھی کیا گیا تاہم لڑکی بھاگنے میں کامیاب ہو گئی۔
اس ویڈیو کی بنیاد پر لڑکوں کی جانب سے بلیک میلنگ شروع ہو گئی اور مطلوبہ مذموم مقاصد حاصل نہ ہونے پر انہوں نے ویڈیو اپلوڈ کر کے سوشل میڈیا پر وائرل کر دی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لڑکی کے گھر والوں تک پہنچی تو انہوں نے غیرت کی بنیاد پر اسے قتل کر دیا۔ رات کی تاریکی میں جب بچی کا جنازہ پڑھایا جا رہا تھا تو اہل علاقہ نے مخبری کر دی ۔
سوشل میڈیا کے مطابق مخبری پر پولیس معاملے میں شامل ہو گئی۔ پولیس نے ویڈیو بنانے والے ایک لڑکے کو گرفتار بھی کر لیا تاہم پولیس یہ بتانے میں ججھک محسوس کر رہی ہے کہ آیا جو لڑکی قتل ہوئی وہ ویڈیو میں نظر آنے والی لڑکی ہی ہے یا کوئی اور۔
اہل علاقہ کے ایک سوشل ورکر کے مطابق مزکورہ مقتولہ کا قتل ناجائر شک کی بنیاد پر کیا گیا ہے جس کے قاتل محمد عامر، محمد عمر ، محمد ریاض، محمد اکمل اور مقتولہ کہ ورثاء شامل ہیں۔ جبکہ سیاسی اثر و رسوخ کی بنا پر پولیس کو بھی خاموش کروایا جارہا ہے۔ ان کی جانب سے ڈائریکٹر انسانی حقوق کو ایک خط بھی لکھا گیا ہے اور واقعے پرنوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
سوشل میڈیا کے مطابق بچی کے قتل کو خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پولیس قتل کرنے والے ملزمان یعنی بچی کے گھر والوں کے ساتھ مل چکی ہے جبکہ عوام کا غصہ دور کرنے کی غرض سے ویڈیو بنانے والوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گھر والوں کو پتہ ہے کہ اگر قتل غیرت Honour killing (section 311 PPC) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہو گیا تو انکا بچنا مشکل ہے اور اس کام میں پولیس انکا مکمل ساتھ دے رہی ہے۔ مقامی صحافیوں اور علاقے میں موجود انسانی حقوق کے کارکنان کا یہی ماننا ہے کہ بچی کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے۔
نیا دور میڈیا نے اس کیس کے حوالے سے مقامی پولیس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس کسی کو بھی تحفظ فراہم نہیں کر رہی۔ پولیس کے مطابق ایک لڑکی کی موت کی اطلاعات ہیں تاہم یہ معلوم نہیں کہ آیا یہ وہی لڑکی ہے یا نہیں۔ لڑکی کی موت کی تفصیلات جاننے کے لئے میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے۔ جب کہ پولیس کے مطابق رپورٹ 3 جون کو موصول ہوگی۔