کوئٹہ میں احتجاج کرنے والے 19 ڈاکٹرز کو گرفتار کر لیا گیا

کوئٹہ میں احتجاج کرنے والے 19 ڈاکٹرز کو گرفتار کر لیا گیا
کوئٹہ میں پولیس نے احتجاجی دھرنے کے دوران شہر کے مختلف علاقوں سے ریڈ زون جانے والی سڑکیں بند کرنے والے 19 ڈاکٹرز کو گرفتار کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق مطالبات منظور نہ ہونے پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور پیرامیڈیکل نرسنگ اسٹاف ایک ہفتے سے سراپا احتجاج ہیں، انہوں نے ریڈ زون کے قریب احتجاج کرتے ہوئے گورنر ہاؤس، وزیر اعلیٰ ہاؤس اور بلوچستان سول سیکریٹریٹ جانے والی سڑک بند کردی تھی۔

ڈاکٹرز نے سرکاری ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے سمیت مریضوں کے لیے ادویات کی فراہمی، ہسپتالوں میں جدید آلات نصب کرنے اور ڈاکٹرز و پیرامیڈیکل اسٹاف کی سلامتی یقینی بنانے سے متعلق مطالبات کیے تھے۔

یاد رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے حال ہی میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندگان نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں صوبہ بھر میں احتجاجی مظاہروں کی دھمکی دی تھی۔

حال ہی میں مظاہرین اور محکمہ صحت کے حکام کے درمیان ملاقات ہوئی تھی لیکن یہ ملاقات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی تھی اور ڈاکٹرز اور طبی عملے نے اپنا احتجاج جاری رکھا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کو حال ہی میں جاری ہونے والے آرڈیننس کی روشنی میں گرفتار کیا گیا ہے جس کے تحت ہائی ویز اور سڑکوں پر کسی بھی قسم کے احتجاج، ریلیوں، جلوسوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار ڈاکٹرز اور دیگر کے خلاف، فوجداری قانون آرڈیننس، کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی اور سڑک بلاک کرنے کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر حفیظ مندوخیل نے پریس کانفرنس سے خطاب میں خبردار کیا کہ اگر تمام گرفتار ڈاکٹرز کو 48 گھنٹوں میں رہا نہیں کیا گیا تو ہم حکومت سے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔ چیئرمین نے صوبے بھر کے ینگ ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف سے کہا کہ وہ کوئٹہ پہنچیں اور احتجاج میں شرکت کریں۔

نرسز ایسوسی ایشن کے رہنما عزیز کاکڑ اور پیرامیڈیکس ایسوسی ایشن کے رہنما محمد عثمان نے بھی احتجاج میں شرکت کی۔

ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کا کہنا تھا کہ ان کا احتجاج پُرامن تھا اور مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج میں شریک ہونے والے ڈاکٹرز کی گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں، ناانصافی کے خلاف احتجاج ان کا حق ہے اور یہ حق انہیں ملک کے آئین نے دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کو چاہیے کہ وہ گرفتار ڈاکٹرز کے خلاف مقدمات ختم کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیں۔

انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز، دیگر طبی عملے نے کورونا وائرس کے دوران لوگوں کی خدمت کی اور اس دوران ہمارے کچھ ساتھی انتقال بھی کر گئے۔