نوازشریف کی سیاست ایسی ہی ہے ایک قدم آگے اور دو قدم پیچھے ، وہ لڑائی بھی کرتےہیں اور صلہ کے بھی خواہش مند رہتے ہیں، وہ مرسی کو بننا بھی پسند نہیں کرتا اور نیلسن منڈیلا بھی ان کا آئیڈیل نہیں ہے، انہیں سیدھا رستہ پسندنہیں ہے، مزمل سہروردی
سپریم کورٹ کے الیکشن میں دونوں امیدوار کے پی سے تھے، عاصمہ جہانگیر کے گروپ کا جیتنا بہت معنی خیز ہے، ان کی سوچ سول سپرمیسی کی ہے، جو موومنٹ اس وقت اپوزیشن نے چلائی ہے بار اس سے اپنے آپ کو دور نہیں رکھ سکتی، نادیہ نقی
یہ خبر پھیلائی گئی کہ کچھ لوگ شہبازشریف سے ملے کہ یہ جو نوازشریف نے ایکسی لیٹر پر پاوں رکھا ہے انہیں روکا جائے، ان سب کا مقصد یہ تھا کہ ہاوس آف اتفاق کے اندر نفاق ہے، ہاں ن لیگ کہ کچھ لوگوں کی یہ سوچ ہے مگر حتمی فیصلہ نوازشریف کو ہوگا، مرتضٰی سولنگی
بھٹو صاحب جب پھانسی کے قریب آئے ان کے قریبی ساتھی انکا ساتھ چھوڑ گئے، بڑی دلچسپ صورتحال بن گئی ہے، اگر ابھی مریم نواز یا شہبازشریف بھی اگر نوازشریف سے راہیں جدا کرلیں تو اس موومنٹ پر فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اب عوام اس میں شامل ہوچکی ہے، حفیظ اللہ نیازی