الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی ادارہ منحرف اراکین کے کیس میں غیر جانبداری کے ساتھ اپنی قانونی اور آئینی ا ذمہ داریاں سر انجام دے رہا ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن ڈیکلیریشن موصول ہونے کے بعد 30 دنوں میں کارروائی مکمل کرنے کا مجاز ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے 14 اپریل کو 20 اراکین قومی اسمبلی کے ڈیکلیریشن الیکشن کمیشن میں جمع کروائے تھے۔ اس کے بعد 20 اپریل کو 26 مزید ارکان کے ڈیکلیریشن جمع کروائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے منحرف ارکان کے مقدمے کی پہلی سماعت 28 اپریل کو الیکشن کمیشن میں کی جا چکی ہے۔ منحرف اراکین صوبائی اسمبلی کیخلاف کیس کی سماعت کے لیے 6 مئی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن منحرف اراکین کیس میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کے مطابق فیصلہ کرے گا۔
دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ میں استعفے دینے والے تمام اراکین سے اپنے سامنے بیٹھ کر اسے لکھوائوں گا تاکہ پتا چل سکے کہ ان پر کسی قسم کا دبائو تو نہیں تھا۔
سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ دلیل کیساتھ بات کرنا اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے میں ہی ہماری بقا ہے۔ پارلیمنٹ کے فیصلے ایوان میں ہی ہونے چاہیں۔ الیکشن کے معاملات جلد ہی حکومت اور الیکشن کمیشن کو دیکھنے ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ میں یہاں ایک آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے آیا تھا۔ میں استعفوں کا معاملہ دوبارہ چیک کرنا چاہتا ہوں۔ پاکستانی آئین کیساتھ جڑ کر کھڑا ہونا ہوگا، اسی میں ہی ہماری بقا ہے۔