عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتی ہے۔ پیٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمت میں 20 روپے فی لیٹر تک نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔
امریکی ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی کمزوری اور تیل کی عالمی قیمتوں میں معمولی تبدیلی کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہاہے۔
تیل سے متعلقہ کاروباری اداروں کا اندازہ ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 10 روپے سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ موجودہ فی لیٹر قیمت 290.45 روپے سے بڑھ کر 300.45 روپے فی لیٹر ہو جائے گی یا 3.5 فیصد بڑھ جائے گی۔
اس کے علاوہ ہائی سپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمت 20 روپے فی لیٹر، یا 6.9 فیصد اضافے کے ساتھ، 293.40 روپے سے بڑھ کر 313.40 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔
دیگر پیٹرولیم مصنوعات جیسے KERO اور LDO، جو کہ ملک کی مجموعی ایندھن کی کھپت کے ایک چھوٹے حصہ پر مشتمل ہیں، کی قیمتوں میں اضافے کا بھی امکان ہے۔ KERO کی قیمت 14 روپے فی لیٹر بڑھ سکتی ہے جو 217.15 روپے سے بڑھ کر 231.15 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔ اسی طرح ایل ڈی او کی قیمت 10 روپے فی لیٹر بڑھ کر 199.79 روپے سے بڑھ کر 208.80 روپے ہو سکتی ہے۔
گزشتہ 15 دنوں کے دوران کرنسی کی قدر میں 288.25 روپے سے 298.18 روپے تک کمی اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں 9.93 روپے کی اوسط شرح مبادلہ کے نقصان کے بعد ایندھن کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
پیٹرول 55 روپے فی لیٹر اور ہائی سپیڈ ڈیزل 50 فی لیٹر پیٹرولیم لیویز (PL) کو قیمتوں کے حساب کتاب میں مدنظر رکھا جاتا ہے۔ یہ نتیجہ لگاتار دو جائزوں کے بعد سامنے آیا جس میں پیٹرول کی قیمت میں 37.50 روپے فی لیٹر اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 40 روپے کا اضافہ ہوا۔
قیمتوں میں یہ پیشین گوئیاں پاکستان کی پہلے سے مشکلات کا شکار آبادی اور کاروباری اداروں کے لیے انتہائی مشکل ہوں گی۔ یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس منظر نامے کے ملک کی اقتصادی حالت پر گہرےاثرات مرتب ہوں گے۔