آج بھی بے سانحہ راولپنڈی کا ایک ایک لمحہ یاد ہے

ہم بی بی شہید کے جلسہ کی کوریج کرکے جلدی جلدی نکلے کیونکہ اسلام آباد ہائی وے پر نواز شریف کی ریلی پر فائرنگ کی اطلاعات مل رہی تھیں اور وہاں پہنچنا تھا تاکہ وہاں کی خبر دی جا سکے لیکن لیاقت باغ سے ابھی کچھ ہی دور پہنچے تو دھماکہ کی آواز آئی۔ ابھی ٹھیک سے صورتحال سمجھ نہیں آئی تھی کہ میرے ایک پولیس سورس کا فون آیا راجہ صاحب! بی بی کے قافلے میں دھماکہ ہوا ہے لیکن اس سے پہلے فائرنگ کی آواز بھی سنی گئی ہے۔

میں نے فوراً گاڑی واپس موڑی لیکن تب تک ٹریفک اس قدر جام ہوچکی تھی کہ وہاں پہنچنا ناممکن لگ رہا تھا لہذا پیدل دوڑ لگا دی، اچانک خیال آیا کہ رحمان ملک کو فون کیا جائے کیونکہ سیکورٹی سمیت تمام ذمہ داریاں انکے سپرد تھیں ملک صاحب نے فوراکال اٹھا لی اور کہا دھماکہ ضرور ہوا ہے لیکن بی بی وہاں سے نکل چکی ہیں۔ یہ سن کر تھوڑی تسلی ہوئی کہ چلو بی بی اس حادثہ میں محفوظ رہیں۔

مجھ سمیت سارا میڈیا دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کی کوریج پر لگ گئے۔

قریبا 15 منٹ بعد مجھے ایک پروفیسر ڈاکٹر جو ان دنوں آر جی ایچ ہسپتال میں تعینات تھے کی کال آنا شروع ہوئی وہ اکثر جب کوئی ایسا واقعہ پیش آ جاتا تھا تو کال کرکے تفصیلات معلوم کرتے تھے لیکن چونکہ اس وقت میں کوریج میں مصروف تھا تو انکی کال کاٹ دی دو تین بار کال کاٹنے کے باوجود جب کال آتی رہی تو میں نے بظاہر خفگی سے کال اٹھاتے ہوئے کہا بھائی جان میں دھماکے والی کوریج پر مصروف ہوں حکم کریں۔

اب آگے سے بجائے کچھ پوچھنے کے الٹا انہوں نے مجھے تفصیل بتانی شروع کی کہ ناہید کے پاوں میں زخم ہے، فلاں کو ٹانگ پر کچھ زخم ہے۔ مخدوم امین فہیم کو مائنر دل کی تکلیف بھی ہوئی ہے۔ انکی تفصیل پر میں نے اک دم پوچھا آپ ہیں کہاں تو جواب ملا میں آر جی ایچ میں ہوں،زخمیوں کو دیکھ رہے ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=hZsHE1mD5JQ&t=144s

میں نے بنا کسی وقفے سے پوچھا بی بی کہاں ہیں تو انہوں نے جواب دیا

She is No More

میں کچھ دیر ساکت ہوگیا کہ اور چیختے ہوئے پوچھا کیا؟

کہنے لگے بھئی انکا سانس کافی دیر سے نہیں آ رہا ہم پوری کوشش کر چکے ہیں لیکن وہ رسپانڈ نہیں کر رہیں۔ میں نے دوبارہ پوچھا بھائی جان میں نے نظیر بھٹو کا پوچھ رہا ہوں تو کہنے لگے میں انہی کا بتا رہا ہوں کہ

She is no more

یہ سنتے ہی میں نے انکی کال کاٹ دی اور اپنے ڈی این جو کہ اس وقت فہد حسین تھے کو فون ملایا انہیں جب بتایا تو انکے پاؤں کے نیچے سے بھی زمین سرک گئی اور انہوں نے مجھے فورا کہا یہ خبر نا دینا اگر غلط نکلی تو جیالے ہمارے دفتر کو آگ لگا دیں گے ایسا نہ کہنا۔ کیونکہ باقی سب چینل یہ کہہ رہے ہیں کہ بی بی گھر پہنچ گئی ہیں اور خیریت سے ہیں۔

خیر میرا بیپر ہوا جس میں میں نے یہ کہہ ہی دیا کہ بی بی زخمی ہیں اور انکی سانس بحال نہیں ہو رہی جبکہ ڈاکٹرز پوری کوشش کر رہے ہیں، یہ آن ائیر ہوتے ہیں بی بی سی سی این این وغیرہ وغیرہ پیچھے پڑ گئے کہ یہ کیا خبر آ رہی ہے لیکن کسی میں ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ خبر چلائیں اس دن کی دنیا کی سب سے بڑی بریکنگ تھی لیکن کوئی اس پر چاہتے ہوئے بھی چلانا نہیں چاہ رہا تھا۔

 

مجھے تھوڑی ڈانٹ پڑی کہ کہا تھا مت کہنا پھر کیوں کہا خیر تقریباً ایک گھنٹے بعد بابر اعوان نے جو کہ اس وقت ہسپتال میں تھے نے باقاعدہ آنسوں کے ساتھ روتے ہوئے میڈیا کو  بریفنگ دی کہ بی بی شہید ہو گئی ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=F96d-2MZqPE&t=7s

یہ سنتے ہیں پنڈی اسلام آباد سمیت پورے ملک میں جیسے آگ لگ گئی ہو ہر جگہ مظاہرے پھوٹ پڑے، ہمارا پنڈی سے اسلام آباد جانا بھی نا ممکن ہوچکا تھا ادھر نواز شریف کی ریلی پر فائرنگ کی وجہ سے صورتحال کافی سنگین ہوچکی تھی اور ہائی وے بھی بند تھی۔

ایک اور بات چلتے چلتے یاد آئی کہ بی بی شہید کے جلسے سے ایک دن پہلے میں نے اس وقت کے آر پی او کا انٹرویو کیا، جنکو بعد میں سسپینڈ کر دیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے جائے شہادت کو فوراً صاف کروایا تھا۔

ابھی آر پی او کا انٹرویو شروع بھی نہیں کیا تھا کہ انہیں ایک کال آئی وہ بھی دفتر کے نمبر پر، ایک طرف وہ کال سن رہے تھے اور میں انکے چہرے پر بدلتے آثار نمایاں دیکھ رہا تھا کہ مطلب اس قدر خوفناک صورتحال تھی کہ انکے چہرے کا رنگ بدلتا جا رہا تھا جونہی کال بند ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا سر خیریت ہے ؟ کہنے لگے بھئی یہ انٹرویو پھر کر لیں گے مجھے نکلنا ہوگا میں نے پھر پوچھا سر کچھ بتائیں تو سہی ہوا کیا ہے انہوں نے صرف اتنا ہی کہا کہ جلسے کی اچھی خبر نہیں آ رہی۔ میں نے پوچھا کوئی خطرے کی اطلاعات ہیں تو کہتے ہیں ”ہاں “

بحرحال انکا موڈ اتنا خراب ہوچکا تھا کہ انہوں نے ہمارے کیمرہ مین کے ساتھ بھی بلاوجہ بدتمیزی بھی کر دی اور اس پر ہمارے درمیان کافی تلخی بھی ہوئی لیکن وہ اپنا دفتر چھوڑ کر نکل گئے.۔

بی بی کی شہادت کے بعد رحمان ملک صاحب اور ایس ایس پی یاسین جو کہ اس وقت جلسہ گاہ کی سیکورٹی کے انچارج تھے کہ درمیان ہونے والی سرد جنگ بھی کافی دلچسپ تھی لیکن بات لمبی ہو جائے گی پھر کبھی سہی!