سربراہ پاکستان عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) اور سابق وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کے زیر استعمال لال حویلی سیل کر دی گئی۔
راولپنڈی میں متروکہ وقف املاک کے حکام نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی کے ایک حصہ کو سیل کر دیا۔حکام کے مطابق سیل کیے گئے چھ یونٹس شیخ رشید کے ہیں، ایک یونٹس کی رجسٹری کی تصدیق کے لئے حکام کو لکھا ہے۔رجسٹری کی تصدیق پر سیل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
پیر کی صبح ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر وقف املاک آصف خان نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ لال حویلی پہنچ کر اس کے کچھ یونٹس سیل کیے۔ اس موقع پر پولیس اور ایف آئی اے کے اہلکار بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔
اس موقع پر آصف خان نے کہا کہ شیخ رشید اور ان کے بھائی لال حویلی سمیت وقف املاک کے 7 یونٹس پر غیرقانونی قابض ہیں۔ متعدد نوٹسز کے باوجود شیخ رشید اراضی کے مستند دستاویز پیش نہیں کرسکے۔ عدالت بھی شیخ رشید کی حکم امتناع کی درخواست خارج کرچکی ہے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا آپ کی ملکیت 4 مرلے نہیں ساڑھے 3 مرلے ہے۔کسی میں ہمت ہے تو لال حویلی گرا کر دکھاؤ اینٹ سے اینٹ بجادوں گا۔ میں مری روڈ بلاک کردوں گا، عمر کے اس حصے میں مجھے تنگ نہ کرو۔انہیں کچھ نہ ملا تو لال حویلی نکال لی۔
شیخ رشید کے بھتیجے اور سابق رکن قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق نے لال حویلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حویلی سیل کرنے کا اقدام صحیح ہوتا تو رات کے اندھیرے میں کارروائی نہ کرتے۔
راشد شفیق نے کہا کہ ہمارے ساتھ کچھ غریب لوگوں کی پراپرٹی بھی سیل کردی گئی ہے۔غریبوں کا کیس بھی لڑیں گے۔ہم نے ہائی کورٹ میں اقدام چیلنج کر دیا ہے۔
اس سے قبل راولپنڈی کی عدالت نے شیخ رشید کی لال حویلی خالی کرانے سے روکنے کی درخواست خارج کردی۔
راولپنڈی کے سول جج نوید اختر کی عدالت نے شیخ رشید کی حکم امتناع کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کسی بھی ادارے کو قانون کے مطابق کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے نہیں روک سکتی۔
واضح رہے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کا دعویٰ ہے کہ یہ حویلی متروکہ املاک میں شامل ہے اور شیخ رشید اسے چھوڑنے والے خاندان سے تعلق نہیں رکھتے ہیں۔
شیخ رشید کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے یہ جائیداد خریدی تھی اور وہ اس کی قانونی ملکیت رکھتے ہیں۔