'نواز شریف وزیر اعظم بنے تو شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب ہوں گے'

پنجاب میں ایک ہی پارٹی کا پلڑا بھاری ہے اور وہ ن لیگ ہے۔ پی ٹی آئی کو الیکشن لڑنے کی اجازت ملتی تو وسطی پنجاب کی بعض سیٹوں پر دلچسپ مقابلہ ہو سکتا تھا مگر اس وقت پنجاب میں خصوصاً لاہور، گوجرانوالا، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ن لیگ مضبوط نظر آ رہی ہے۔

'نواز شریف وزیر اعظم بنے تو شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب ہوں گے'

انتخابات میں اگر ووٹرز ٹرن آؤٹ 60 سے 65 فیصد ہوتا ہے تو کچھ سیٹوں پہ اپ سیٹ ہو سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے ووٹرز امیدواروں اور ان کے انتخابی نشان کے معاملے میں کنفیوژڈ ہیں اس لیے پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کا جیتنا مشکل ہے۔ پی ٹی آئی کے بیش تر آزاد امیدوار ن لیگ میں جائیں گے۔ اطلاعات ہیں اگر نواز شریف وزیر اعظم بنتے ہیں تو شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنیں گے۔ اگر شہباز شریف وزیر اعظم بنتے ہیں تو پھر مریم نواز وزیر اعلیٰ پنجاب ہوں گی۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی رئیس انصاری کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا پنجاب میں ایک ہی پارٹی کا پلڑا بھاری ہے اور وہ ن لیگ ہے۔ پی ٹی آئی کو الیکشن لڑنے کی اجازت ملتی تو وسطی پنجاب کی بعض سیٹوں پر دلچسپ مقابلہ ہو سکتا تھا مگر اس وقت پنجاب میں خصوصاً لاہور، گوجرانوالا، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ن لیگ مضبوط نظر آ رہی ہے۔ پیپلز پارٹی پنجاب سے 5، 7 سیٹوں سے زیادہ نہیں جیت پائے گی۔

سینٹر فار پبلک اوپینئن ریسرچ کے نمائندے محسن جاوید نے بتایا وسطی پنجاب کے 20 اضلاع میں ادارے کے تازہ سروے کے مطابق 41 فیصد لوگ ن لیگ کو ووٹ دیں گے، 34 نے پی ٹی آئی کو جبکہ 7 فیصد لوگوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کو ووٹ دیں گے۔  55 فیصد لوگ نواز شریف جبکہ 49 فیصد لوگ عمران خان کو پسند کرتے ہیں۔ 33 فیصد لوگوں نے خراب صورت حال کا ذمہ دار پی ٹی آئی کی سابق حکومت کو جبکہ 29 فیصد نے ن لیگ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔

سینیئر صحافی شوکت اشفاق کے مطابق پیپلز پارٹی نے اگرچہ جنوبی پنجاب میں خوب زور لگایا ہے اور اہم شخصیات بھی ان کے ساتھ ہیں مگر یہاں دلچسپ مقابلے ہوں گے۔ آزاد امیدوار زیادہ تعداد میں کامیاب ہوں گے، 2018 کے انتخابات میں بھی یہی ہوا تھا اور پھر ان آزاد امیدواروں نے پی ٹی آئی کی حکومت بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

رفعت اللہ اورکزئی نے بتایا انتخابی مہم کے لیے پیپلز پارٹی خیبر پختونخوا میں خاصی متحرک رہی ہے۔ ایک فضا بنائی جا رہی ہے کہ پرویز خٹک کو لایا جا رہا ہے۔ اس لحاظ سے اصل مقابلہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین، جے یو آئی اور اے این پی کے مابین ہے۔

میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔