اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو غیر ملکی خط پبلک کرنے سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو غیر ملکی خط پبلک کرنے سے روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو غیر ملکی خط (خفیہ دستاویزات) پبلک کرنے سے روک دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ امید ہے کہ وزیراعظم اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اعتماد ہے کہ وزیراعظم ایسی معلومات افشا نہیں کریں گے جو ملکی مفاد کے خلاف ہو۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حلف اورآفیشل سیکرٹ ایکٹ وزیراعظم کو پابند بناتا ہے کہ اس سے بالاتر کوئی فیصلہ نہ کریں۔ فیصلے میں عدالت نے آئین کے آرٹیکل 91 شق 5 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شق 5 کا حوالہ دیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے دھمکی آمیز غیر ملکی خط چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو دکھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزرا فواد چودھری اور اسد عمر نے اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس کو پاکستان کا بڑا ہونے کی حیثیت سے یہ خط دکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیرونی ہاتھ اور عدم اعتماد آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ مراسلے میں دو ٹوک لکھا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوئی تو خطرناک نتائج ہوں گے۔ نواز شریف کس کس سے ملتے رہے۔ وزیراعظم جب چاہیں گے اس کی تفصیل بتا دیں گے جبکہ پی ڈی ایم کی سینئر لیڈر شپ بھی جانتی ہے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ قومی راز حساس نوعیت کے ہوتے ہیں، اس لئے وزیراعظم یہ خط چیف جسٹس آف پاکستان کو دکھانے کیلئے تیار ہیں۔ مراسلے میں کئی باتیں پاکستان کی خارجہ پالیسی سے جڑی ہوئی ہیں۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جلسے میں وزیراعظم عمران خان نے بیرونی سازش کی بات کی تھی۔ مراسلے کے متن میں عدم اعتماد سے متعلق بھی حصہ ہے حالانکہ یہ خط تحریک عدم اعتماد سے بہت پہلے حکومت کو موصول ہو چکا تھا۔

اس موقع پر وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے لیے میں نے کہا تھا کہ ان کو باہر نہ جانیں دیں، ایسے لوگ باہر جا کر عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔