بلوچستان میں کے دارالحکوت کوئٹہ میں دو مختلف واقعات میں دو نوجوانوں کے قتل کے بعد غم و غصہ کی لہر پائی جا رہی ہے۔ اس وقت #justiceforjibran پاکستانی ٹویٹر ٹاپ ٹرینڈ ہے۔ تفصیلات کے مطابق مقتول 17 سالہ سید جبران کو ایک اثر و رسوخ رکھنے والے خاندان سے تعلق رکھنے والے شخص حبیر قبزئی نے قتل کردیا ہے۔ مبینہ طور پر قاتل ڈاکٹر نور اللہ قبزئی کا بیٹا ہے۔
جبران کو گردن میں خنجر گھونپ کر قتل کیا گیا۔ اس قتل کی وجہ کے بارے میں کوئی ٹھوس اطلاعات سامنے نہیں آسکیں تاہم اس سے متعلق چلنے والے ٹرینڈ کے تحت ہونے والی ٹویٹس میں اسکی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ مقتول سید جبران اپنی دوست کی مدد کرنے جائے وقوعہ پر پہنچا تھا جسے مبینہ قاتل حبیر خان قبزئی ہراساں کر رہا تھا۔ اور بظاہر یہی معاملہ اسکے قتل کی وجہ بنا۔
دستیاب معلومات کے مطابق حبیر خان نے سید جبران کے حلق میں خنجر گھونپ دیا اور موقع پر موجود مقتول لی گاڑی لے کر فرار ہوگیا۔ جب کہ مقتول کچھ دیر بعد موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
https://twitter.com/Bilals_Gallery/status/1266515042457071618
دوسری جانب دوسرے واقعہ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے بلال ناصر نامی نوجوان کو مبینہ طور پر سینکڑوں افراد کے ہجوم کی جانب سے نامعلوم وجوہات کی بنا پر تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے جبکہ اسکے دو دوستوں کو بھی بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس حوالے سے ابھی تک وجہ معلوم ہوئی ہے نہ ہی کسی حکومتی نمائندے نے کوئی ایکشن لیا ہے۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شوہوانی نے ٹویٹ کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ اس معاملے میں انصاف ہوگا اور اس حوالے کسی بھی حد تک جایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وقوعہ کی ایف آئی آر درج ہوچکی ہے ملزمان فرار ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
https://twitter.com/LiaquatShahwani/status/1266412696339206145
ان اندہوناک واقعات کے بعد سوشل میڈیا صارفین میں غم و غصے کی لہر پائی جا رہی ہے اور انکی جانب سے اس میں ملوث مجرموں کی فوری گرفتاری اور مقتولین کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
https://twitter.com/njawaidofficial/status/1266392200897855490