معروف محقق اور حقوقِ خلق موومنٹ کے رہنماء ڈاکٹر عمار علی جان کو ڈپٹی کمشنر لاہور کے حکم پر ایک ماہ تک قید کرنے کے کیس کی سماعت کل بروز منگل لاہور ہائیکورٹ میں کی جائیگی۔ اس اہم کیس کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان کریں گے۔
ڈاکٹر عمار جان کی طرف سے سینئر وکلاء کی ٹیم چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوگی جن میں سپریم کورٹ کی وکیل حناء جیلانی، نائب صدر پاکستان بار کونسل عابد ساقی ، سپریم کورٹ کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور ہائیکورٹ کے وکیل اسد جمال شامل ہیں۔
https://twitter.com/TabbySpence8/status/1333332266152566789
یاد رہے کہ محقق اور استاد ڈاکٹر عمار علی جان کو لاہور میں ایک ماہ کے لئے حراست میں لیے جانے کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ عمار علی جان کا عوام میں رہنا نقصِ امن کا باعث ہو سکتا ہے۔
جمعے کی شام جاری کیے گئے اس نوٹیفکیشن میں انگریزی گرامر کی بے شمار غلطیاں ہیں۔ حکم نامے کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ یہ عجلت میں لکھا گیا ہے اور اس میں دی گئی توجیہات انتہائی مبہم ہیں۔ اس نوٹیفکیشن پر تاریخ تو 26 نومبر کی تھی لیکن اس کی تفصیلات طلبہ یکجہتی مارچ کے کچھ ہی دیر بعد سامنے آئی ہیں۔
اس میں ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں کہا گیا تھا کہ عمار علی جان عوام کو ہراساں کرنے کے عادی ہیں اور خوف کی علامت ہیں۔ ان کے بارے میں مستند معلومات ہیں کہ اگر انہیں حراست میں نہ لیا گیا تو وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر law and order کی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں اور اس حوالے سے وہ شہری امن کے لئے ایک خطرہ بن چکے ہیں اور اگر انہیں چیک نہ کیا گیا تو یہ ایک بہت بڑی مشکل پیدا کر سکتے ہیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ اس صورتحال میں میں، مدثر ریاض ملک، بطور ڈپٹی کمشنر لاہور، MPO قانون 1960 کے تحت حاصل شدہ اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے عمار علی جان کو ایک ماہ کے لئے کوٹ لکھپت جیل سپرنٹنڈنٹ کی تحویل میں لیے جانے کے احکامات جاری کرتا ہوں۔