پاکستان میں طلبہ کے جمہوری حقوق کی بحالی کے لیے اسلام آباد، لاہور، کراچی اور پشاور سمیت ملک کے پچاس سے زائد شہروں میں ترقی پسند طالب علموں کی طرف سے یکجہتی مارچ کیے گئے۔
لاہور میں ناصر باغ سے شروع ہونے والے اس مارچ میں طلبا کی بڑی تعداد نے پنجاب اسمبلی کے باہر پہنچ کر ’انقلاب انقلاب‘ کے نعرے لگائے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ طلبا کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حقوق کے حصول اور اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف باہر نکلے ہیں۔
مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں ہلاک کیے گئے طالب علم مشال خان کے والد اقبال خان بھی لاہور میں طلبا کے اس احتجاج کا حصہ بنے۔