امریکا کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے افغانستان میں لڑی جانے والی 20 سالہ جنگ میں شکست کا اعتراف کیا ہے۔
امریکی جنرل مارک ملی نے ہاؤس آف آرمڈ سروسز کمیٹی میں امریکا کی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بہت واضح ہے کہ افغانستان میں جنگ کا اختتام اس طرح نہیں ہوا جیسے امریکا چاہتا تھا، یہ مکمل طور پر اسٹریٹیجک ناکامی ہے جو ہم نے آخری کے 20 دن یا 20 مہینوں میں نہیں بلکہ 20 سال کی جنگ ہاری ہے تاہم امریکا نے افغان جنگ سے کئی سبق سیکھے ہیں۔
امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ افغان جنگ ان شرائط پر ختم نہیں ہوئی جو طالبان کے ساتھ ہم چاہتے تھے، افغان جنگ ایک اسٹریٹجک ناکامی تھی۔
جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ جنگ میں شکست پچھلے 20 دن یا 20 ماہ میں نہیں ہوئی، یہ اسٹریٹجک فیصلوں کے ایک سلسلےکا مجموعی اثر ہے، ہم نے امریکیوں کو القاعدہ سے بچانے کے لیے اسٹریٹجک ٹاسک پورا کیا۔
ان کا کہنا تھا یقیناً حتمی صورت حال اس سے یکسر مختلف تھی جو ہم چاہتے تھے، جب بھی کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے اس کے مختلف عوامل ہوتے ہیں، ہم ان عوامل کا جائزہ لینے جا رہے ہیں، یہاں بہت سارےسبق سیکھےگئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان عوامل میں تورا بورا میں القاعدہ کی لیڈر کی گرفتاری یا مارنے کا موقع کھو دینا بھی شامل ہے، افغانستان سے ایڈوائزرز کو نکالنا، فوج عراق منتقل کرنا بھی ان عوام میں شامل ہے۔
امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ اپریل میں صدر بائیڈن نے 31 اگست تک افغانستان سے مکمل فوجی انخلا کا حکم دیا جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے امریکی فوج کے انخلا کا معاہدہ کیا تھا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا کہنا تھا کہ 5 برس پہلے طالبان اور افغان حکومت میں مذاکرات سے حل نکالا جاتا، ملا برادر سے 15 اگست کو قطر میں ملاقات کی اور کہا رخنہ نہ ڈالیں، 15 اگست کی ملاقات تک کابل پر طالبان کا قبضہ ہو گیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ کمیٹی میں افغان صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے سینٹ کام کمانڈر جنرل مکنزی کا کہنا تھا میرا خیال تھا کہ امریکی فوج افغانستان میں رہنی چاہیے کیونکہ امریکی فوج کے انخلا سے افغان فوج کی ساکھ متاثر ہو گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان کے زیر اثر افغانستان کی طرف سے پاکستان پر دباؤ بڑھ سکتا ہے اور آنے والے دنوں میں پاکستان کے لیے مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔