نیب کیسز کا سامنا کرنے والا ملزم چیئرمین نامزد نہیں کر سکتا، شبلی فراز

نیب کیسز کا سامنا کرنے والا ملزم چیئرمین نامزد نہیں کر سکتا، شبلی فراز
وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو ( نیب) کیسز کا سامنا کرنے والے کی مشاورت سے چیئرمین کو نامزد نہیں کیا جا سکتا۔ اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی قانون میں گنجائش موجود ہے، مگر ایک ملزم جج کا انتخاب نہیں کر سکتا۔

یہ بات انہوں نے انڈیپینڈنٹ اردو کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ ان سے چیئرمین نیب کی تعیناتی کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف سے مشاورت بارے سوال پوچھا گیا تھا۔

شبلی فراز نے کہا کہ اس معاملے پر میاں شہباز شریف کو چاہیے کہ وہ خود پیچھے ہٹ جائیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان پر کیسز چل رہے ہیں، وہ اگر ایسا کریں گے تو ان کی عزت میں ہی اضافہ ہوگا۔

وفاقی وزیر نے سرکاری ملازمین کی پنشن اور انرجی کرائسز کو بڑے چیلنجز قرار دیا اور کہا یہ دونوں ہمارے لئے ٹائم بم کی طرح ہیں جو کسی بھی وتقت پھٹ سکتے ہیں۔ پرائیوٹ پاور پاور پلانٹس کا آڈٹ ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ پنشن کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے ایک کمیٹی تشکیل دی لیکن بدقسمتی ہے کہ اس نے ابھی تک کام شروع نہیں کیا۔ نرگس سیٹھی کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کو ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس اہم معاملے پر ابھی تک کوئی پیشرفت سامنے نہیں آ سکی ہے۔ وفاقی کابینہ کے آئندہ کے اجلاس میں اس ایشو کو اٹھائیں گے۔

الیکشن کمیشن کے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر اٹھائے جانے والے اعتراضات پر ان کا کہنا تھا کہ کوئی چیز نہ کرنے کے سو بہانے ہیں۔ یہ مشین تو نمونہ ہے۔ ہم نے تو یہ کہا ہی نہیں کہ وزارت سائنس وٹیکنالوجی کی بنائی گئی مشن کو ہی ہمیشہ استعمال کیا جائے گا۔ حکومت نے کوئی پلان (بی) ترتیب ہی نہیں دیا، آئندہ الیکشن کا انعقاد ان ہی مشینوں کے ذریعے کرایا جائے گا۔