سال 2019 پنجاب میں خواتین کے لیے کوئی امید کی کرن نہ جگا سکا، صوبے میں خواتین سے زیادتی کے واقعات میں رواں برس مزید اضافہ ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میں رواں برس بھی خواتین سے زیادتی، قتل اور تیزاب گردی کے سینکٹروں واقعات رونما ہوئے۔ تحفظ نسواں یونٹ کے مطابق صوبے میں گزشتہ سال 2018 میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے 2 ہزار 937 واقعات پیش آئے تھے جبکہ سال 2019 میں خواتین سے زیادتی کے واقعات میں مزید اضافہ ہوا اور یہ تعداد بڑھ کر 3 ہزار 387 ہوگئی۔
خواتین کے قتل کے واقعات میں کمی ہوئی، گزشتہ سال صوبے بھر میں 198 خواتین قتل ہوئیں جبکہ رواں برس یہ تعداد کم ہو کر 149 ہوگئی۔ رواں برس خواتین کے ساتھ تیزاب گردی کے 36 واقعات پیش آئے، گزشتہ سال یہ تعداد 37 تھی۔
سال 2019 میں تحفظ نسواں یونٹ میں پنجاب کمیشن آف دی سٹیٹس کی چیئر پرسن کی سیٹ خالی رہی۔ محکمہ بحالی خواتین کی سیکریٹری کا چارج بھی ایڈیشنل سیکریٹری شازیہ کیانی کو سونپا گیا۔
خیال رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی ایک رپورٹ کے مطابق ادارے کو خواتین کی ہراساں کرنے سے متعلق رواں برس 7 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض اللہ کاریجو کا کہنا ہے کہ 2 ہزار 136 شکایات ثبوتوں کے ساتھ ملی ہیں۔
اس سے قبل قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں وزارت داخلہ نے اعتراف کیا تھا کہ وفاقی دار الحکومت میں خواتین محفوظ نہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سال کے دوران زنا بالجبر کے واقعات میں 160 فیصد اضافہ ہوا۔
پاکستانی کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں خواتین کے خلاف جرائم بشمول تشدد و زیادتی کے واقعات رپورٹ ہونے کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ ہوچکا ہے۔ کمیشن کے مطابق سنہ 2004 سے 2016 تک 7 ہزار 7 سو 34 خواتین کو جنسی تشدد یا زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
وزارت انسانی حقوق کی جانب سے جاری کردہ ایک اور رپورٹ کے مطابق صرف جنوری 2012 سے ستمبر 2015 کے عرصے کے دوران 344 اجتماعی یا انفرادی زیادتی کے واقعات پیش آئے۔