سائفر کیس: امریکہ نے عمران خان کی سزا کو پاکستان کا 'قانونی اور اندرونی' معاملہ قرار دیدیا

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر نے کہا کہ سابق وزیراعظم پر مقدمہ اور سزا قانونی عمل ہے جس پر پاکستانی عدالت سے ہی رجوع کیا جا سکتا ہے۔ ہم پاکستان میں قانونی عمل میں مداخلت یا کسی ایک امیدوار کی حمایت نہیں کرتے۔

سائفر کیس: امریکہ نے عمران خان کی سزا کو پاکستان کا 'قانونی اور اندرونی' معاملہ قرار دیدیا

بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی)  اور سابق وزیراعظم عمران خان کو سائفر کیس میں 10 سال قید کی سزا  پرامریکہ کی جانب سے ردعمل سامنے آگیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر نے پریس بریفنگ میں کہا کہ عمران خان  کی سزا پاکستانی عدالتوں کا معاملہ ہے۔ سابق وزیراعظم کےخلاف کیسزکودیکھ رہےہیں یہ قانونی معاملہ ہے۔

گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو سائفر کیس میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جس میں بانی پی ٹی آئی نے اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکی سفیر پر عائد کیا تھا۔

امریکی وزارت خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان میتھیو ملر سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان میں 8 فروری کو الیکشن ہونے ہیں اور اس سے قبل عمران خان کو قید کی سزا سے کیا یہ الیکشن شفاف اور منصفانہ ہوں گے۔

جس پر ترجمان امریکی وزارت خارجہ میتھیو ملر نے جواب دیا کہ ہم سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف کیسز اور سزا سے آگاہ ہیں اور اس کا جائزہ بھی لے رہے ہیں لیکن عدالت کی سنائی گئی سزا پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

میتھیو ملر نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم پر مقدمہ اور سزا قانونی عمل ہے جس پر پاکستانی عدالت سے ہی رجوع کیا جا سکتا ہے۔ ہم پاکستان میں قانونی عمل میں مداخلت یا کسی ایک امیدوار کی حمایت نہیں کرتے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

تاہم ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں شفاف، آزادانہ اور منصفانہ الیکشن دیکھنا چاہتے ہیں جس میں سب کو الیکشن میں حصہ لینے کے وسیع مواقع ملیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز  خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں اسیر  پی ٹی آئی بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو 10 سال قید کی سزا سنائی ہے جب کہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کون بھی 10 سال قید کی سزا ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس عمران خان نے ایک جلسے میں پرچہ لہراتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے (سائفر) میں میری حکومت گرانے کی سازش پکڑی گئی ہے۔

عمران خان نے اس کے بعد اپوزیشن اتحاد، اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد اور پھر حکومت جانے میں امریکا کے ملوث ہونے کا بیانیہ بنایا تھا اور متعدد پریس کانفرنسز میں اس سائفر کا حوالہ دیا تھا۔

اس سائفر کو سیاسی حکمت عملی کے طور پر استعمال کرنے کے حوالے سے عمران خان کی ایک آڈیو بھی لیک ہوئی تھی۔ بعد ازاں یہ معاملہ عدالت میں گیا جہاں انھیں اہم اور حساس دستاویز کو غلط طور پر پیش کرنے اور پبلک کرنے پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

خیال رہے کہ آج بھی توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔