سائفر کیس؛ 'سائفر گم کرنا ثابت ہوجائے تب بھی سزا دو سال سے زائد نہیں ہے'

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ون سی اور ون ڈی دونوں میں تو سزا نہیں ہو سکتی۔ اگر یہ الزام درست فرض بھی کرلیا جائے تو 2 سال بھی سزا زیادہ ہے۔ قانون میں اس الزام پر 2 سال سزا کا مطلب زیادہ سے زیادہ 2 سال سزا ہے۔

سائفر کیس؛ 'سائفر گم کرنا ثابت ہوجائے تب بھی سزا دو سال سے زائد نہیں ہے'

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا معطلی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت عیدالفطر کے بعد 16 اپریل تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ ون سی (لاپروائی) یا ون ڈی (جان بوجھ کر) دونوں میں بیک وقت سزا نہیں دی جاسکتی فرض کریں الزام درست ہے تب بھی دو سال سے زائد سزا نہیں جاسکتی۔دونوں میں سے ایک میں ہی سزا ہوسکتی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سائفر کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے سپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ جب کوئی وکیل ہاتھی نکال دے تو دم نکالنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ لیکن آپ پر یہ سیکشنز لگی ہوئیں ہیں آپ نے عدالت کی معاونت کرنی ہے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ رمضان میں جب آپ کام کرتے ہیں توعید سے پہلے عیدی ملنے کا تقاضا ہوتا ہے۔ عید سے پہلے کسی ایک پارٹی کو عیدی ملنی چاہیے۔ سائفر کیس میں سزائیں معطل کر دی جائیں۔

چیف جسٹس عام فاروق نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اب سزا معطل کروا کے کیا کرنا ہے۔ مرکزی اپیلوں پر فیصلہ کریں گے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ حامد علی شاہ دلائل کے لیے جتنا وقت چاہیں ہم دیں گے۔ عید ہونے نہ ہونے کا اس میں کوئی معاملہ نہیں ہم نے قانونی تقاضے پورے کرنے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ فائیو ون سی یا فائیو ون ڈی میں سے ایک میں ہی سزا ہوسکتی ہے۔ جس پر سلمان صفدر نے کہا کہ ون سی تو لاپرواہی ہے اور ون ڈی جان بوجھ کرگم کرنا ہے۔ میں دونوں کے حوالے سے عدالت کی معاونت کروں گا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں ون سی اور ون ڈی دونوں میں سزا ہوئی ہے؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ جی بالکل دونوں میں سزا ہوئی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ون سی اور ون ڈی دونوں میں تو سزا نہیں ہو سکتی۔ جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ون سی اور ون ڈی سے متعلق اعظم خان کےعلاوہ کوئی ثبوت ان کے پاس نہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر یہ الزام درست فرض بھی کرلیا جائے تو 2 سال بھی سزا زیادہ ہے۔ قانون میں اس الزام پر 2 سال سزا کا مطلب زیادہ سے زیادہ 2 سال سزا ہے۔سائفر گم کرنا ثابت ہوجائے تب بھی سزا دو سال سے زائد نہیں ہے.

جسٹس عامر فاروق نے مزید ریمارکس دیے کہ سائفر ڈی کوڈ ہوا۔ آٹھ کاپیاں تیار ہوکر مختلف لوگوں کو گئیں۔ وزیراعظم کا سیکرٹری کہتا ہے کہ میں نے وہ بانی پی ٹی آئی کو دے دی تھی۔ سیکرٹری کہتا ہے کہ بعد میں جب وہ کاپی دوبارہ مانگی توگم ہوچکی تھی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ سیکرٹری جب وزیراعظم کو چیزیں شیئر کرتا ہے تو کیا وہ informal ہوتا ہے؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ جب سائفر کی کاپی عمومی طور پر ایک سال کے بعد آتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کو قبل از وقت ہی نوٹس کیوں کر دیا گیا حالانکہ باقی کاپیز 17 ماہ بعد واپس آئیں ہیں۔ آپ نے ایک سال کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی کریمنل کیس بنا دیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ سائفر کاپی بانی پی ٹی آئی کو سپردگی کا واحد گواہ اعظم خان ہے؟ اعظم خان کا بیان نکال دیں تو سپردگی کا کوئی گواہ نہیں۔ کس قانون میں ہے کہ سائفر ایک سال کے اندر واپس کرنا ہوتا ہے؟

وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پراسیکیوشن کا یہ کیس ہے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس میں کہا کہ اگر یہ ایک سال ہے تو ایک سال خصوصی طور پر لکھا جانا چاہیے۔

سپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہا کہ سلمان صفدر سائفر ورکنگ متعلق سیکیورٹی آف کلاسیفائیڈ میٹرز ان گورنمٹ ڈیپارٹمنٹ بک عدالت کے سامنے پڑھ رہے ہیں، یہ ٹاپ سیکرٹ ہے۔ بیرسٹر سلمان نے کہا کہ ٹرائل جج نے بھی یہ بک نہیں دیکھی نا ہمیں دیکھائی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اس کے کچھ سیکشنز تو ضمانت کے فیصلے میں لکھے گئے تھے۔ سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے بیان میں کہا کہ وزیراعظم کی سائفر کاپی گم ہوگئی۔ سہیل محمود کے مطابق اعظم خان نے اُن سے سائفر کی نئی کاپی مانگی۔ سہیل محمود کہتے ہیں کہ میں نے کہا اپنی کاپی ہی ڈھونڈیں نئی نہیں ملے گی۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔