ایک اور سوشلسٹ ملک کرونا کے خلاف جنگ میں سب سے آگے، سب سے بڑی تعداد میں ویکسین تیار کرلی

ایک اور سوشلسٹ ملک کرونا کے خلاف جنگ میں سب سے آگے، سب سے بڑی تعداد میں ویکسین تیار کرلی
معروف امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق کرونا کے موجودہ مشکل حالات میں کیوبا جیسا چھوٹا اور سوشلسٹ ملک ویکسین کا پاور ہاؤس بن سکتا ہے جس نے سب سے بڑی تعداد میں ویکسین تیار کر لی ہے۔

https://twitter.com/washingtonpost/status/1376595675857747976

کیوبا کے سابق لیڈر فیڈل کاسرو نے کیریبین میں ایک بایڈٹک جوگرناٹ تیار کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اس خیال کو 1980 کے شروع میں ایک چھوٹی سے ہوانا لیب میں چھ ریسرچرز کے ساتھ آگے بڑھایا گیا۔ جس نے آگے بڑھتے ہوئے میڈیکل سائنس میں نا قابل تسخیر کارنامے سر انجام دئیے۔

میڈیکل سائنس میں تحقیق کی اس بنیاد پر چالیس سال بعد لاطینی امریکہ کا یہ چھوٹا سا سوشلسٹ جزیرہ ’ کیوباکرونا ویکسین کے خلاف اہم پیشرفت ثابت ہو رہا ہے۔ میڈیکل شعبہ میں اسی ترقی کی بنیاد پر کیوبا ایک سے زیادہ کرونا وائرس ویکسین تیار کرنے والا دنیا کا سب سے چھوٹا ملک بن گیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کرونا ویکسین کے پانچ تجربات مکمل ہو چکے ہیں جبکہ دو مئی کے وسط تک رول آؤٹ کے ہدف کے ساتھ مرحلہ وار آزمائشوں میں ہیں۔

اگر وہ کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ گیارہ ملین آبادی کےالگ تھلگ ملک کا بہت بڑا کارنامہ ہوگا۔ وہ ملک جس کو باغی قرار دیکر ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے آخری ایام میں سٹیٹ سپانسر ٹیرارزم کی لسٹ میں ڈال کر بلیک لسٹ کیا تھا اب پوری دنیا کو کرونا وباء سے بچانے کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

کیوبن آفیشلز نے واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرونا ویکسین کے سستے اور آسان اسٹور سیرم تیار کررہے ہیں۔ وہ کمرے کے درجہ حرارت پر ہفتوں تک قائم رہ سکتے ہیں  اور طویل مدتی اسٹوریج میں 46.4 ڈگری تک رکھے جاسکتے ہیں۔

کیوبن حکام کے مطابق انکی بنائی کرونا ویکسین کم آمدنی والے ، پسماندہ اور ٖغریب ممالک تک رسائی کے لئے ایک قابل عمل آپشن ہے جنہیں کرونا ویکسین کے حصول کے لئے بین الاقوامی سطح پر بڑے اور امیر ممالک کی طرف سے پیچھے دھکیلا جارہا ہے یا مہنگے داموں بیچ کر انکا استحصال کیا جارہا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ کیوبا ان ممالک کے لئے فارماسسٹ کا کردار ادا کر رہا ہے جنہیں امریکی دارالحکومت کی جانب سے ’بدی کا محور‘ قرار دیا گیا ہے یا جن پر امریکہ کی طرف سے سنگین بین الاقوامی پابندیاں لگائی گئیں۔ اس ضمن میں ایران اور وینزویلا نے ویکسین کے لئے ہوانا سے معاہدہ کر لیا ہے۔ ایران نے ٹیکنالوجی ٹرانسفر معاہدے کے تحت کیوبا کی سب سے اہم ویکسین سوبیرانا 2 کے فیز تھری کے ٹرائل کی میزبانی پراتفاق کیا ہے جس کی کامیابی کے بعد ایران میں کروڑوں کی تعداد میں ویکسین کی تیاری دیکھنے میں ملے گی۔

وینزویلا کے وزیر خارجہ جارج آریزا نے واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ

’ ہمیں کیوبا کی میڈیکل سائنس اور اور بائیو ٹیکنالوجی پر مکمل اعتماد ہے‘

انہوں نے کہا کہ یہ صرف وینزویلا کے لئے ہی نہیں بلکہ امریکہ اور ہمارے لوگوں کے لئے ساز گار حل ثابت ہوگا۔

کونسل آف امریکہ اور امریکن سوسائٹی کے نائب صدر اور ماضی میں کیوبا کے ناقد ایرک فارنز ورتھ نے کہا ہے کہ

’ایسی صورت حال میں عوام کی نظر میں ایسے ملک کے لئے نرمی پیدا ہوجائے گی جس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ اس نے بہت خراب کام کیے ہیں ،‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ اس کامیابی نے میرا یہ تاثر ختم کر دیا کہ کیوبا وسیع پیمانے پرایک آمرانہ ریاست ہے جو کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتا۔‘

کیوبن حکام نے کہا کہ اگر فیز 3 کے نتائج مثبت رہے ، تو ویکسینیشن کا سلسلہ وسیع پیمانے پر شروع کیا جائے گا جس کی بناء پر مئی تک ہوانا کے تقریبًا 1.7 ملین افراد کو ویکسینیشن لگائی جائے گی جبکہ اگست تک کیوبا کی آبادی کے 60 فیصد کو ویکسینیشن فراہم کی جائے گی جبکہ ان کا ٹارگٹ ہے اس سال کے آخر تک ملک بھر میں ویکسینیشن کا سلسلہ مکمل کر لیا جائے۔

اگر کیوبا کا یہ ٹارگٹ پورا ہو جاتا ہے تو  کیوبا وہ پہلا ملک ہوگا جو ہرڈ امیونٹی کے ساتھ ساتھ ویکسین کے ذریعے سیاحوں کو اپنے ملک کی جانب راغب کرے گا اور باقی ماندہ ویکسین برآمد بھی کرے گا۔ کیوبن حکام کا دعوی ہے کہ سال کے آخر تک کرونا ویکسین کی 100 ملین تعداد تیار ہو جائے گی۔

کیوبا ایک سوشلسٹ طرز حکومت پر مبنی ریاست ہے جہاں نجی کمپنیوں کو معاشی آزادی حاصل نہیں بلکہ زیادہ تر معاملات ریاست کے ہاتھ میں ہیں۔ اس ملک نے صرف تعلیم اور صحت میں سرمایہ کاری کا بیج بویا جو آج اس چھوٹے سے ترقی پذیر ملک کے لئے ایک غیر معمولی بائیو ٹیکنالوجی کا گڑھ بن چکا ہے۔ اس چھوٹے سے ملک میں کم از کم 31 ریسرچ کمپنیاں اور 62 فیکٹریاں ہیں جن میں 20،000 سے زائدافراد کام کرتے ہیں

آج کیوبا گیارہ میں سے آٹھ ویکسین خود تیار کر رہا ہے اور اسے تیس سے زائد ممالک میں برآمد کررہا ہے۔ 2018 میں جب تمام ممالک ناکام ہوئے تو امریکہ کے روز ویل پارک کمپری ہینسی کینسر سنٹر میں بھی پھیپھڑوں کے کینسر کے لئے کیوبا کے سیماواکس امیونو تھراپی کے ذریعے اس کینسر کا علاج ممکن ہوا۔ علاوہ ازیں گزشتہ سال کرونا کی بڑی لہر کے دوران کیوبا کے ڈاکٹروں نے چھوٹے ممالک میں میں جا کر کرونا کے مریضوں کا علاج کیا۔

کیوبا کی جدید ترین کرونا ویکسین کی امیدوار سوبیرانا 2 اور ابدالا کی صرف دو سے تین خوراکیں درکار ہیں۔ کیوبا کے میڈیکل سائنٹسٹ مارٹنز کے مطابق یہ دونوں دوائیں امیونیٹی لیول کو ہائی کر دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیوبن میڈیکل سائسندان دیگر ممالک میں اس ویکسین کو بھیجنے کے لئے کلینکل ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں۔ تاکہ یہ جاننے کی کوشش کی جائے کہ وہاں کس نوعیت کا امیونٹی سسٹم درکار ہے۔

حسنین جمیل فریدی کی سیاسی وابستگی 'حقوقِ خلق پارٹی' سے ہے۔ ان سے ٹوئٹر پر @HUSNAINJAMEEL اور فیس بک پر Husnain.381 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔