فوجی آپریشنز میں ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں،ان کے بارے کھلے عام بات نہیں ہونی چاہیے: وزیر اعظم عمران خان

فوجی آپریشنز میں ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں،ان کے بارے کھلے عام بات نہیں ہونی چاہیے: وزیر اعظم عمران خان
پاکستان کی سیاسی فضا آج کل جن نعروں اور الزامات سے بھری پڑی ہے ان کا بنیادی موضوع  دفاعی ادارے اور افواج پاکستان اور بھارت سے متعلق دعوے ہیں۔انہی دعووں کی بنیاد پر کسی کو غدار اور کسی کو محب وطن قرار دیا جا رہا ہے۔

ابھی ایاز صادق اور انکے ساتھ وفاقی وزیر فواد چوہدری کے بیانات اور ان سے جڑے سیاسی شور و غوغا کا سلسلہ تھما نہیں تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کا جرمن نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو کا ایک حصہ متنازعہ حیثیت اختیار کر گیا ہے جس میں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب بھی فوجی آپریشن ہوتا ہے اس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔ اور ان خلاف ورزیوں کے بارے میں عوامی طور پر افواج سے سوال نہیں کیا جانا چاہیئے۔ 

جرمن نشریاتی ادارے کو دییے گئے انٹرویو میں افواج پر تنقید کو روکنے کے حوالے سے قانون پر سوال  کیا گیا تو وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن میں انسانی حقوق کی خلاف وزریاں ہوتی ہیں اور ان پر ہم کبھی بات کرتے ہیں لیکن ایسا سب کے سامنے نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کچھ غلط ہوتا ہے تو وہ آرمی چیف سے بات بھی کریں گے۔  انہوں نے کہا کہ آرمڈ فورسز کو ڈیل کرنے کا طریقہ حکومت کے ذریعئے سے ہے نہ کہ میڈیا کے ذریعئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے روز دشمنوں سے لڑتےہوئے اپنے اہلکار گنواتے ہیں جبکہ دنیا بھر میں اداروں کو تحفظ دیا جاتاہے۔