سوات میں سی ٹی ڈی کی عمارت میں دھماکے سے جاں بحق افراد کی تعداد 16 ہو گئی

سوات میں سی ٹی ڈی کی عمارت میں دھماکے سے جاں بحق افراد کی تعداد 16 ہو گئی
سوات کے علاقے کبل کے سی ٹی ڈی تھانے میں یکے بعد دیگرے 2 دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 12 اہلکاروں سمیت 16 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوئے۔ ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ کبل دھماکے میں زخمی 40 سے زائد زیرعلاج ہیں ۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے احاطے میں واقع پولیس اسٹیشن کے اندر دھماکے سے چند گھنٹے قبل سی ٹی ڈی نے لکی مروت میں کارروائی کی تھی۔ جہاں تین مشتبہ انتہا پسند مارے گئے تھے۔

سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) صفی اللہ نے بتایا کہ پولیس اسٹیشن کے اندر دھماکا تقریباً 8 بج کر 20 منٹ پر ہوا تاہم دھماکے کی نوعیت کے بارے میں تصدیق نہیں ہوسکی۔

دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں کے نتیجے میں سی ٹی ڈی تھانے کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔ دھماکے سے تھانے کی چھت، سی ٹی ڈی کا دفتر اور تھانے کے اندر قائم مسجد لرز اٹھی۔ سینئر پولیس عہدیدار کے مطابق دھماکے کی شدت سے بیٹھ جانے والی چھت تلے 20 پولیس اہلکار دب گئے۔ ابتدائی طور پر امدادی کارکنان نے ملبے سے 15 لاشوں اور 50 زخمیوں کو نکال کر ہسپتال منتقل کیا تھا۔

دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی اہلکار اور ریسکیو ورکرز جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا۔ سوات کے ہسپتالوں میں طبی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔بم دھماکوں کے بعد ضلع بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا۔

'تحریک جہاد پاکستان' (ٹی جے پی) کے نام سے مشہور ایک نامعلوم عسکریت پسند گروپ نے سوات میں کبل پولیس اسٹیشن اور سی ٹی ڈی کی تنصیب پر بم حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا ایک دہشت گرد "حمید اللہ" خفیہ طور پر علاقے میں موجود تھا اور کبل سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں مبینہ طور پر دھماکہ خیز مواد کا دھماکا کرنے سے پہلے ان کے ساتھ رابطے میں تھا۔

https://twitter.com/T_J_Pakistan/status/1650598167597948944?s=20

ٹی جے پی کے دعوے کی حکام نے تصدیق نہیں کی ہے۔ سرکاری ذرائع نے ابھی تک اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کیا ہے کہ آیا یہ واقعہ دہشت گردانہ حملہ تھا یا نہیں۔ اور اس کی ذمہ داری کسی دہشت گرد تنظیم پر عائد کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔

دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے دھماکے میں قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور شہداء کے درجات کی بلند کے لیے دعا کی ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے دھماکے میں زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد دینے کی ہدایت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھ اکہ پوری قوم شہداءکی قربانیوں کوسلام پیش کرتی ہے۔سیکیورٹی فورسز، پولیس دہشتگردی کی لعنت جڑسےاکھاڑپھینکیں گی۔

https://twitter.com/CMShehbaz/status/1650585477588680712?s=20

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان نے آئی جی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ زخمیوں کو فوری مکمل طبی امداد فراہم کی جائے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔