پاکستان مین اس وقت بھارت سے تعلقات کی از نو بحالی زیر بحث ہے۔ ایک جانب بھارت کی جانب جھکاو بڑھتا جا رہا ہے تو دوسری جانب بھارت سے تعلقات میں کشمیر کا ذکر اور اس پر اصول کی بحث بھی جاری ہے۔ یہ معاملہ یہاں تک آن پہنچا ہے کہ کابینہ کے اندر سے بھارت سے تجارت کے حوالے سے مزاحیہ انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ معاملہ یہ رہا کہ پہلے تو کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سفارش سے بھارت سے چینی اور کاٹن درآمد کرنے کی منظوری دی اور عوامی رد عمل کے بعد راتوں رات حکومت اپنے موقف سے الٹ گئی ہے۔
تاہم سب سے زیادہ مزاحیہ صورتحال یہ ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی جس نے بھارت سے درآمد کی منظوری دی تھی اور وزیر اعظم کے درمیان اس سوال پر بحث ہوئی ہے کہ یہ کس نے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کا چارج سنبھالنے والے حماد اظہر سے وزیر اعظم نے غصے میں استفسار کیا کہ آپ نے بھارت سے تجارت کی منظوری کیوں دی؟ جس پر وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ جناب وزیر اعظم آپ نے ہی حکم دیا تھا جس پر عمل کیا ہے۔ اس حوالے سے میڈیا کو دستیاب ای سی سی کے میٹنگ منٹس میں یہ واضح ہے کہ ایک مجاز اتھارٹی سے منظوری کے بعد ہی اس معاملے کو کابینہ میں لایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اس وقت کابینہ کے اراکین کے بیانات سامنے آرہے ہیں کہ کشمیر کی قیمت پر بھارت سے تجارت نہیں ہوگی۔