پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی قادر مندوخیل مریم نواز، رانا ثنا اللہ اور اسحاق ڈار سمیت ن لیگ پر برس پڑے۔ وزارت داخلہ اور خزانہ کسی اور اتحادی جماعت کو دینے کا مطالبہ کر دیا۔
قادر مندوخیل نے نجی نیوز چینل اے آر وائی پر صحافی نعیم اشرف بٹ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ مسلم لیگ ن کے ہاتھ میں ہے اس میں ہم مداخلت نہیں کر سکتے۔
عمران خان کی گرفتاری کے معاملے پر قادر مندوخیل نے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے عمران خان کے معاملات کو درست طریقے سے ہینڈل نہیں کیا۔رانا ثنا اللہ کو ذاتی طور پر کہا تھا کہ جناب آپ تھوڑے سےتگڑے ہو جائیں۔ ایک آدمی نہیں سنبھالا جارہا۔ پولیس کو وارنٹ پکڑانے کے بعد آپ نے اتنی تاخیر کی کہ ملک بھر سے پی ٹی آئی ورکر آگئے لیکن آپ گرفتار نہیں کر سکے۔ ایسی صورتحال میں رانا ثنااللہ کی بھی غفلت ہے اور آئی جی پنجاب کو بھی اس غفلت کے لئے سزا دینی چاہیے۔
پی ٹی آئی پر پابندیوں کے حوالے سے پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو کالعدم قرار دینے سے وہ پارٹی مزید مقبول ہو جائے گی۔ پارٹی پر پابندیوں کے حق میں نہیں ہوں۔ ان کا سیاسی میدان میں مقابلہ کریں۔
جو وزارت جس پارٹی کے پاس ہو گی وہی ذمہ دار ہو گی۔ پیپلز پارٹی کے پاس وزارت خارجہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے ایف اے ٹی ایف سے پاکستان کا نام نکلوا دیا۔ بطور وزیرخارجہ وہ اپنا کام بخوبی کر رہے ہیں۔ وزارت داخلہ اور خزانہ مسلم لیگ ن کے پاس ہے تو انہی کی ذمہ داری بنتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے اسحاق ڈار مفتاح اسماعیل کے خلاف بول رہا تھا اب مفتاح اسماعیل اس کے خلاف بول رہا ہے۔ میں نے کہا کہ میں نے مفتاح اسماعیل کو انتخابات میں ہرایا لیکن مجھے اسمبلی کے آخری بنچوں میں بٹھا دیا جبکہ مفتاح اسماعیل ہار کر دوسری مرتبہ وفاقی وزیر بنا۔ ن لیگ والوں نے بہت شور مچایا۔ آج میں ان سے پوچھتا ہوں کہ مفتاح اور ڈار کی لڑائی میں مفتاح نواز شریف کے گھر تک پہنچ گیے۔لیکن ن والےخاموش ہیں۔ میری شکایتیں تو سب لگا رہے تھے اب اپنے سابق وزیر خزانہ کو دیکھ لو۔ ن والے مفتاح سے کچھ نہیں پوچھیں گے کیونکہ وہ شہباز شریف کے پارٹنر ہیں۔
ایٹمی اثاثوں والے بیان پر اسحاق ڈار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے قادر مندوخیل نے کہا کہ سب کچھ آپ نے آئی ایم ایف کے سامنے رکھ دیا۔ پھر اسحاق ڈارنے ایٹمی اثاثوں کی بات کیسےکی۔ اسحاق ڈار کو کسی نے بولا ہے تو نام بتائیں کہ کس نے مطالبہ کیا ہے؟عمران خان کی طرح سائفر نہ بنائیں۔ اسحاق ڈار بطور وزیر خزانہ اتنی غلط گفتگو کیسے کر لیتے ہیں۔انہیں چاہیے کہ بتا دیں کہ ہم ایسی ڈیل پر لعنت بھیجتے ہیں۔ ڈار کےایٹمی اثاثے کےبیان پر انکوائری ہونی چاہیے۔ یاتو نام بتائیں اور اگر ہوا میں بات کی ہےتو پھر وہ وزیر خزانہ کےمنصب کا اہل نہیں۔ اگر کسی ملک نے یہ فرمائش کی ہے تو اس کے سفیر کو پاکستان چھوڑنے کا کہنا چاہیے۔ایٹمی اثاثے ملک کے لیے شہید ذولفقار علی بھٹو کا اور میزائل ٹیکنالوجی بے نظیر بھٹو کا تحفہ ہے۔جیالے گردنیں کٹوا یں گے لیکن ایٹمی اثاثوں پر سمجھوتا نہیں ہونے دیں گے۔
مریم نواز ن لیگ کی چیف آرگنائزر، چچا وزیراعظم اور پارٹی سربراہ ہیں۔ پھر بھی مریم نواز کہے کہ یہ ان کی حکومت نہیں تو عوام بیوقوف نہیں بن سکتے۔ مریم نوز پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے کر کہیں کہ یہ ان کی حکومت نہیں ہے۔ مریم اس لیے کہتی ہیں کہ حکومت کی کمزوریاں ان کے اور نواز شریف کے گلے نہ پڑ جائیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نواز شریف کے بھائی ہیں وہ اس سے بچ نہیں سکتے۔
اچھا ہے نواز شریف واپس نہ آئیں کیونکہ پیپلز پارٹی تو آگے بڑھ رہی ہے۔ ان کے آنے سے صرف ان کی پارٹی کو ہی فائدہ ہو گا۔ پیپلز پارٹی تو ترقی کر رہی ہے۔ آصف زرداری توبیماری میں بھی دورے کر کے لوگوں کو مل رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن جس پالیسی پر چل رہی ہے وہ کامیاب نہیں ہو گی۔ ن لیگ کو سمجھنا چاہیے کہ اگر ان سے وزارت داخلہ، خزانہ نہیں چل رہی تو کسی اور پارٹی کو دے دیں۔ یہ نہیں کہہ رہا کہ پیپلز پارٹی کو دیں، کسی اور اتحادی جماعت کو دے دیں۔