استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے رہنما فواد چوہدری نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو نواز شریف اور اسٹیبشلمنٹ سے تلخیاں کم کرنے کا مشورہ دے دیا۔
الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین اور اسٹیبشلمنٹ کی دوریوں اور تلخیوں کو کم کیا جائے۔ چیئرمین پی ٹی آئی اور نواز شریف کی تلخیوں کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک یہ تلخیاں کم نہیں ہوتیں پاکستان میں الیکشن ہونا کیسے ممکن ہوگا۔ الیکشن ہو بھی گئے تو اس کے نتیجے میں کوئی بھی مسئلہ کیسے حل ہوگا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اتنی تلخیوں میں ہم آگے کیسے بڑھیں گے۔ اس وقت صورت حال معمول کے مطابق نہیں۔ الیکشن سے زیادہ اہم ہے ملک کے حالات معمول کے مطابق لائے جائیں۔ ایسے الیکشن کا کیا فائدہ۔ اس سے بہتر ہے کہ مجلس شوریٰ بنا لیں۔
استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما نے کہا کہ الیکشن سے قبل میثاق جمہوریت کیا جائے۔ میثاق جمہوریت سے چیئرمین پی ٹی آئی، اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف میں دوریاں کم ہو سکتی ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر جمہوریت اور انتخابات کا ماحول ہی نہیں۔ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے پاکستان کو کیسے نارمل کرنا ہے۔ جب شہباز شریف اور راجہ ریاض کی مرضی سے حکومت بنے گی۔ وہ حکومت الیکشن کرائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری آپس کی جو لڑائیں ہیں ہم ان سے ہی باہر نہیں نکل رہے۔ اس اپاہج حالات میں پاکستان کا الیکشن کی جانب جانا نہ جانا غیر متعلقہ ہے۔ پہلے تلخیاں ختم کرنا ہوں گی۔
اس سے قبل فواد چوہدری توہین الیکشن کمیشن کیس میں الیکشن کمیشن کے سامنے ذاتی حیثیت میں الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور تحریری معافی نامہ جمع کرا دیا۔
ممبر کمیشن نثار درانی نے کہا کہ کسی کو برا بھلا کہنا پارٹی پالیسی ہو سکتی ہے؟
فواد چوہدری نے جواب دیا کہ ملک کا ماحول ہی ایسا بنا ہوا تھا۔ سمجھ نہیں آ رہی تھی تلخیوں میں کہاں تک جائیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ معافی کی پہلی تین لائنوں میں آپ نے کنڈیشن ڈالی ہیں۔ درست طریقہ سے معافی مانگ لیتے۔ اگر آپ معافی نہ مانگتے تو الیکشن کمیشن شوکاز نوٹس پر کارروائی کرتا۔ آپ مناسب طریقے سے معافی لکھتے یا شو کاز نوٹس کا جواب دیتے۔ اب معافی نامہ دیکھ کر کیس سے متعلق لائحہ عمل بنائیں گے۔ کمیشن معافی نامہ دیکھ کر اگلی سماعت پر فیصلہ دے گا۔
وکیل فیصل چوہدری نے استدعا کی کہ یہ تکنیکی معاملات ہیں۔ ہماری معافی کو قبول کریں۔
الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔