اگرچہ آصفہ کی تقریر مختصر تھی اور ان کا اردو زبان پر عبور ابھی مکمل نہیں لیکن ان کی موجودگی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پیپلز پارٹی کم از کم جنوبی پنجاب کی سطح پر دوبارہ سے زندہ ہو سکتی ہے۔ البتہ مستقبل میں بینظیر بھٹو کی وراثت ہی کافی نہیں ہوگی بلکہ بلاول بھٹو زرداری کو اپنی والدہ کی طرح پنجاب میں ایک نئی پیپلز پارٹی کی داغ بیل ڈالنا ہوگی اور پنجاب کے بدلتے ہوئے سماجی ڈھانچے کے مطابق ایک نیا منشور بھی پیش کرنا ہوگا جو اکیسویں صدی کے تقاضوں سے مطابقت رکھتا ہو اور شہری علاقوں میں بسنے والی مڈل کلاس کے مسائل کا ایک قابلِ عمل حل پیش کرتا ہو۔