مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے خلاف اسٹوری چھاپنے والے صحافی ڈیوڈ روز اور برطانوی اخبار میل آن سنڈے کو 1 لاکھ 80 ہزار پاؤنڈ کا جھٹکا لگ گیا۔
ڈیوڈ روز اور میل آن سنڈے، نیلسن کے رہائشی برطانوی نژاد پاکستانی واجد اقبال سے کیس ہار گئے جس پر اخبار نے مقدمہ شروع ہونے سے پہلے عدالت سے باہر ہی تصفیہ کر لیا، مقدمہ رواں برس اپریل میں شروع ہونا تھا
ڈیوڈ روز نے آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے ٹیکسی لائسنسنگ آفیسر واجد اقبال پر راچڈیل میں پیڈوفائل کے “فکسر” کا الزام عائد کیا تھا اور ڈیوڈ روز کا واجد اقبال سے متعلق متنازع آرٹیکل مئی 2017 میں شائع ہوا تھا۔
جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے واجد اقبال اور ان کے وکیل مارک لوئس کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہتک عزت کا تاریخی کیس جیتا ہے۔
واجد اقبال کے وکیل مارک لوئس نے بتایا کہ میل آن سنڈے نے واجد اقبال کو بدنام کرنے کے لیے چنا کیونکہ وہ مسلمان تھا، قومی سطح کے اخبار کی طرف سے ایسا آرٹیکل شائع کرنا مسلم دشمنی کی مثال ہے، مجھے کوئی شک نہیں کہ میرے مؤکل کے خلاف اخبار نے تعصب کا مظاہرہ کیا۔
مارک لوئس کا کہنا تھا کہ آرٹیکل میں بچے سے زیادتی کرنے والے ٹیکسی ڈرائیور کے لائسنس کی تجدید کا ذمہ دار واجد اقبال کو ٹھہرایا گیا، واجد اقبال کا تعلق گرومنگ اسکینڈل سے بھی جوڑا گیا۔
واجد اقبال نے بتایا کہ میل آن سنڈے کے آرٹیکل نے میری زندگی تباہ کر دی،گھر ٹوٹ گیا، دو برس تک بچوں سے بھی نہیں ملا، اخبار نے میرا انتخاب میرے پاکستانی پس منظر کے باعث کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹوری لکھتے وقت ڈیوڈ روز کے ذہن میں طے شدہ ایجنڈا ہوتا ہے، میرا تعلق قابل احترام کشمیری، پاکستانی گھرانے سے ہے اور والدین نے میری اچھی پرورش کی۔
ان کا کہنا تھا خوشی ہے کہ جیت گیا ہوں لیکن جیت کر بھی جو کچھ کھو دیا وہ کبھی مل نہیں سکتا۔ دوسری جانب رابطہ کرنے پر ڈیوڈ روز نے فیصلے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
خیال رہے کہ ڈیوڈ روز نے رہنما ن لیگ شہباز شریف کے خلاف بھی ایک اسٹوری شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ برطانوی ادارے کی جانب سے ملنے والی رقم میں شریف خاندان نے بڑے پیمانے پر خورد برد کی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے بھی شہباز شریف سے ڈیوڈ روز اور برطانوی اخبار کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جواب دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
شہباز شریف نے دو روز ہی قبل ڈیوڈ روز اور میل آن سنڈے کے خلاف لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔
اس کے علاوہ شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے بھی میل اخبار کے خلاف مقدمہ کیا ہوا ہے۔