چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی رخصت پر کیوں چلے گئے؟

چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی رخصت پر کیوں چلے گئے؟
فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبرزیدی پھر رخصت پر چلے گئے۔ شبر زیدی کی جگہ نوشین امجد جاوید کو چیئرمین ایف بی آرکا اضافی چارج دے دیا گیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے البتہ نوٹیفکیشن میں شبر زیدی کی چھٹی کا دورانیہ نہیں بتایا گیا۔

ایف بی آر کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی رخصت پر چلے گئے ہیں جن کی غیر موجودگی میں ایف بی آر کی ممبر ایڈمن نوشین جاوید امجد چیئرمین ایف بی آر کا اضافی چارج سنبھالیں گی۔


نوٹیفکیشن کے مطابق شبر زیدی کی رخصت کا اطلاق 31 جنوری 2020 سے ہوگا۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر ایک بار پھر طبیعت ناساز ہونے کے باعث رخصت پر گئے ہیں۔ اس سے پہلے شبر زیدی 6 سے 19 جنوری کے دوران طبیعت کی ناسازی کے باعث رخصت پر تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شبر زیدی نے کراچی جانے سے پہلے مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کو آگاہ کیا تھا، خراب صحت اور دباؤ کے باعث مستقبل قریب میں شبر زیدی کے کام جاری رکھنے کے امکانات کم ہیں۔

دوسری جانب اینکر پرسن کامران خان کا اپنے پروگرام میں کہنا تھا کہ  وزیر اعظم عمران خان کے لئے یقیناً یہ بڑا دھچکا ہے کہ ان کی معاشی ٹیم کے اہم رکن چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی شدید علالت کے باعث طبی بنیاد پر غیر معینہ مدت تک چھٹیوں پر چلے گئے ہیں،ہمیں نہیں پتا کہ وہ کتنے عرصہ تک غیرحاضر رہیں گے۔ اس وقت ایف بی آر ایک بڑے کٹھن مرحلہ میں ہے ۔ٹیکس وصولیوں کے ٹارگٹ کو پورا کرنا ہے،

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ پیر کو آئی ایم ایف کا وفد پاکستان آرہا ہے جہاں پاکستان کی دوسری سہ ماہی کے بارے میں جائزہ لیا جائے گا۔یہ مذاکرات بہت اہم ہوسکتے ہیں۔ اس موقع پر شبر زیدی کی عدم موجودگی ایک بڑا مسئلہ ہوگا کیونکہ میزبان کے بقول شبر زیدی "ریٹائرڈ ہرٹ " ہوئے ہیں یا طبی بنیادوں پر رخصت پر چلے گئے ہیں۔ شبر زیدی کی تقرری کے بعد حکومت نے ایک ایمنسٹی سکیم جاری کی ۔ٹیکس اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان میں ٹیکس فائلرز کی تعداد 26لاکھ ہو چکی ہے ،ٹیکسٹائل سمیت " زیرو ریٹنگ " صنعتوں کی ٹیکس چھوٹ واپس لے کر 17 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کردیا۔ ہول سیلرز کے بعد ریٹیلرز کو بھی ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جا رہا ہے ۔ایف بی آر کو بینک اکائونٹس تک رسائی مل رہی ہے یہ اصلاحاتی عمل جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ۔پچھلے ہفتے شبر زیدی ایک پبلک کنسرٹ میں گئے جب وہ فیصل آباد گئے تھے ۔وہاں پر آل پاکستان چیمبر آف کامرس کے اراکین سے انہوں نے بات چیت کی، انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں بڑے سنگین مسائل ہیں۔ ٹیکس وصولیوں میں بہت زیادہ رکاوٹیں ہیں۔ میزبان کے بقول لگ رہا تھا کہ وہ مایوس ہورہے ہیں۔ وہ ایک بڑے مشن کو لے کر چلے تھے ان کے ساتھ وزیر اعظم اور فوج کی سپورٹ تھی اور کٹھن معاملات میں ان کو جنرل باجوہ کی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے۔

اس حوالے سے سابق وزیر مملکت ہارون اخترنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا مجھے اس کا ذاتی افسوس ہے،  وزیر اعظم نے انہیں بھرپور سپورٹ دی ہے لیکن میرے خیال میں وزیر اعظم کے علاوہ وزارتوں اور پارلیمنٹ سے انہیں وہ سپورٹ نہیں مل سکی، اگر کوئی اچھا کام ہوتا تھا تو اس کا کریڈٹ لینے کے لئے بہت سارے لوگ نمودار ہوجاتے تھے اور اگر کوئی کمی نظر آتی تو وہ ایف بی آر کے چیئرمین اور ان کی ٹیم کے کھاتے میں ڈال دی جاتی تھی۔ شبر زیدی اچھے ارادوں کے ساتھ بڑی تبدیلی لانے کے موڈ میں آئے تھے لیکن ایف بی آ ر بڑا مشکل ادارہ ہے ایف بی آر میں انہیں چلنے کے لئے بڑی مشکلات درپیش تھیں ،وہ ٹیکنو کریٹ تھے اور بہت حساس آدمی تھے اور اس دبائو کے باعث شدید بیمار ہوگئے اور انہیں رخصت پر جانا پڑا، دوسری ٹیکس وصولیوں کا ٹارگٹ شبر زیدی کی چوائس نہیں تھی یہ ان پر تھوپی گئی۔