گزشتہ سال پاکستان میں 10 صحافی قتل، متعدد گرفتار ہوئے، سی پی این ای نے رپورٹ جاری کردی

گزشتہ سال پاکستان میں 10 صحافی قتل، متعدد گرفتار ہوئے، سی پی این ای نے رپورٹ جاری کردی
پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) میڈیا فریڈم رپورٹ 2020 کے مطابق  گزشتہ سال اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے کم از کم 10 پاکستانی صحافیوں کو قتل اور متعدد کو دھمکی دی گئی، اغوا کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں گرفتار کیا گیا۔

انگریزی اخباد ڈان کی رپورٹ کے مطابق جہاں کورونا وائرس سے پاکستانی میڈیا کو ایک بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے جس سے کم از کم نو صحافی ہلاک ہوچکے ہیں وہیں ایک سال کے دوران صحافیوں کو آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے سلسلے میں انتہائی دباؤ کا سامنا بھی رہا ہے۔

پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) میڈیا فریڈم رپورٹ 2020 کے مطابق  میڈیا کو خاموش کرنے کی کوششیں سال بھر جاری رہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزادی صحافت سے متعلق تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق آزادی اظہار رائے کو کم کرنے کی سازشوں کے درمیان گزشتہ جنوری سے دسمبر تک بڑھتی پابندیوں کے باوجود صحافی اپنے فرائض پورے کرتے رہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سینئر عہدیداروں اور حکومت کے نمائندوں کی طرف سے زبانی اور جسمانی تشدد اور صحافیوں کے خلاف جعلی مقدمات کے اندراج اور ان کی گرفتاری، بشمول جنگ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمٰن، سے میڈیا اور صحافیوں کی آزادی کے حوالے سے ایک سنگین منظر سامنے آیا ہے'۔

صحافیوں پر تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ایسے افراد استثنیٰ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

سی پی این ای کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 'یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے اور انصاف فراہم کرنے میں ملک کا قانونی نظام بیکار ہو گیا ہے

6 جون کو پریس رجسٹرار کے حکم پر تمام غیر رجسٹرڈ اشاعتیں، پرنٹنگ پریس اور نیوز آرگنائزیشن بند کردی گئیں۔

ایک سال کے دوران ہزاروں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی سروسز ختم کردی گئیں اور ان کی اکثریت کو تنخواہوں میں غیر معمولی کمی اور تاخیر دیکھی گئی۔ ریڈیو پاکستان کے ایک ہزار سے زائد ملازمین کی سروسز بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ختم کردی گئیں۔ تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے ہونے والے معاشی دباؤ کی وجہ سے دو میڈیا ورکرز اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، کیپیٹل ٹی وی کے کیمرا مین فیاض علی تنخواہ کی ادائیگی کے بغیر ملازمت سے برطرف ہونے کے بعد دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہوگئے جبکہ بول نیوز کے معاز اختر نے تنخواہ کی عدم ادائیگی اور گھریلو معاملات کی وجہ سے 5 نومبر کو خودکشی کرلی تھی۔

ڈان کے ملازمین نے ملازمین کو استعفی دینے پر مجبور کرنے، آٹھویں ویج ایوارڈ پر عمل درآمد کرنے سے انکار کرنے اور زبردستی اپنی تنخواہوں میں زبردست کمی کرنے پر اخبار کی انتظامیہ کے خلاف سخت احتجاج ریکارڈ کرایا۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے متعدد مواقع پر نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ساتھ 'غیر ضروری قانون سازی' کے ذریعے میڈیا کو دھمکانے اور ان پر قابو پانے کی کوشش کی۔

اس نے ویب ٹی وی اور اوور دی ٹاپ میڈیا سروسز کے لیے قواعد و ضوابط متعارف کروا کر سوشل میڈیا پر بھی پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کی۔