وزیر اعظم کی شہریوں سے براہ راست گفتگو کا پروگرام: 'ایک دم سب ٹھیک ہوجائے گا، ایسا کہانیوں میں ہوتا ہے'

وزیر اعظم کی شہریوں سے براہ راست گفتگو کا پروگرام: 'ایک دم سب ٹھیک ہوجائے گا، ایسا کہانیوں میں ہوتا ہے'
وزیراعظم عمران خان نے  عوام سے براہ راست ٹیلیفونک رابطے  کے ٹیلی کاسٹ کردہ ’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘ پروگرام میں عوام کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرونا ویکسین کے حوالے سے سب سے پہلے ہماری کوشش ہے کہ صف اول کے طبی عملے کو لگائی جائے اس کے بعد طریقہ کار کے تحت 60 سال سے زائد عمر یا ایسی بیماری کے شکار افراد جن کو کرونا سے مشکل پیدا ہوسکتی ہے ان کی باری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ فکر نہ کریں اس میں امیر غریب نہیں دیکھا جائے گا بلکہ طریقہ کار کو دیکھا جائے گا کہ کس کو پہلے لگنی چاہیے اور کوشش کریں گے زیادہ تر لوگوں کو اس سال میں دے سکیں۔

ریاست مدینہ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کی کوششیں پوری ہونے سے متعلق خدشات ظاہر کی جاتی ہیں لیکن ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور محنت جاری رکھنی چاہیے۔

کرونا ویکسین لگانے کے لیے امیر یا غریب کا فرق نہیں کیا جائے گا بلکہ ایک طریقہ کار کے تحت لگائی جائے گی۔

بلوچستان سے ایک  سوال پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ یہ ہے کہ علاقہ بہت بڑا ہے اور آبادی بہت کم ہے، درمیان میں فاصلے بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے ترقی آسان نہیں ہے کیونکہ زیادہ لوگ ایک جگہ ہوں تو ان کو سہولتیں دینا، جامعات اور کالج بنانا اور صنعتیں لگانا آسان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو سیاسی سیٹ اپ رہا ہے اس نے بھی نقصان پہنچایا ہے اور وہاں جو سیاسی لوگ آئے ہیں انہوں نے وہاں کا پیسہ بجائے نیچے چلا جاتا لیکن اوپر رہ گیا اور بلوچستان کے لیے اچھا بلدیاتی نظام ضروری ہے تاکہ دور دراز علاقوں میں ترقی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی بلوچستان اور بھی پیچھے رہ گیا ہے، جس کے لیے ایک پیکج دیا ہے جو سب سے بڑا ہوگا، انٹرنیٹ بہت ضروری ہے ابھی تک قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں تھری جی اور فور جی نہیں تھا لیکن اب مختلف شعبوں میں پیکیج دیا گیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں کئی دفعہ حیران ہوتا ہوں کہ سارے سمجھ رہے تھے کہ آج یہ حکومت آئی ہے تو ایک دم سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا، یہ فیری ٹیلز میں ہوسکتا ہے کہ میں جادو کا ایک ڈنڈا ایسے چلاؤں کہ سارا ملک ایک دم ٹھیک ہوجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کئی چیزیں بگڑی ہیں اور بگڑنے میں 50 سال لگے ہیں، کہیں 30 سال میں بگڑے ہیں اور پچھلے ملک کے دو بڑے ڈاکو نے جو 10 سال گزارے ہیں بلکہ اصل تباہی ان 10 سال میں آئی ہے، پی آئی اے، اسٹیل مل، سارا پاور سیکٹر کیسے تباہ کیا گیا ہے اور اس کو ٹھیک کرنے کے لیے قوم کو صبر کرنا پڑے گا۔