Get Alerts

پارٹی قیادت کو بھیجا گیا استعفیٰ اب واپس نہیں لوں گا،یوسف رضا گیلانی

پارٹی قیادت کو بھیجا گیا استعفیٰ اب واپس نہیں لوں گا،یوسف رضا گیلانی
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھیج دیا ہے اور میں استعفیٰ واپس نہیں لوں گا، میں نے تو وزیراعظم کے عہدے سے بھی استعفیٰ دیا تھا۔

"ہم نیوز” کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میرا تعلق میری پارٹی کے ساتھ ہے اور مجھے یہ عہدہ پارٹی نے دیا تھا سینیٹ میں بل کی منظوری کی ذمہ داری چیئرمین پر عائد ہوتی ہے، چیئرمین سینیٹ نے خود بل کے حق میں ووٹ دیا حالانکہ چیئرمین سینیٹ ہاوس کا کسٹوڈین ہوتا ہے حکومت کا نہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=xOoGjv2i5fQ

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی نے استفسار کیا کہ بل کو انہیں خفیہ رکھنے کی ضرورت کیا تھی؟ ان کا کہنا تھا کہ میں نے ہاوس میں بھی کہا تھا کہ اس کا کریڈٹ چیئرمین کو ملنا چاہیے، سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں نے پوری زندگی پارٹی کے لیے قربانی دی ہے، میں نے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے، پیپلزپارٹی نے کوئی ڈیل نہیں کی، اگر ڈیل کی ہوتی تو میں چیئرمین سینیٹ ہوتا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 16 ممبرز ہمارے ایسے ہیں جنہوں دھوکہ دیا۔

سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کے لیے انہیں سپورٹ ملی تھی، ہر ایم این اے کو فنڈز دیئے گئے تھے۔

واضح رہے کہ دوسری جانب چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سے دیا جانے والا استعفیٰ مسترد کردیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سید یوسف رضا گیلانی کی جمہوریت کے لیے خدمات روشن مثال ہیں، انہوں نے ایوان میں یوسف رضا گیلانی کے بیان کو سراہا۔ انھوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے حکومت سے ملی بھگت کر کے بل منظور کرایا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس کے نمائندگان خود کا احتساب کرتے ہیں، یوسف رضا گیلانی نے ہمیشہ جمہوریت کے لیے جدوجہد کی اور قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں۔

واضح رہے کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی نے بطور اپویشن لیڈر اپنا استعفیٰ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو جمع کرا دیا ہے انہوں ںے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر نہیں رہنا چاہتا اس لیے اپنا استعفی پارٹی قیادت کو جمع کرا دیا ہے میں اپنے مخالفین کے سخت الفاظ سے نہیں بلکہ اپنے ہمدردوں کی خاموشی سے پریشان ہوں۔

سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہونے کے باوجود ایوان بالا میں اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا حکومتی بل پاس ہونے پر سید یوسف رضا گیلانی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، سابق وزیراعظم جمعہ کے دن اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے اور حکومتی بل ایک ووٹ کی اکثریت سے منظور ہو گیا تھا۔

سینیٹ میں جب حکومتی بل پیش کیا گیا تھا تو چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی نے اپنا ووٹ حکومتی بل کے حق میں استعمال کیا تھا کیونکہ گنتی میں دونوں جانب کے ووٹ برابر ہو گئے تھے۔سید یوسف رضا گیلانی نے اجلاس سے خطاب میں دعویٰ کیا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ اسٹیٹ بینک کا بل پیش کیا جا رہا ہے بلکہ ان کی طرف سے اپنی پارٹی کے سینیٹرز کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ سینیٹ کا اجلاس 28 جنوری کو ہو رہا ہے آپ شریک ہوں۔

انہوں ںے کہا کہ اس میں کہیں نہیں لکھا تھا کہ اس میں اسٹیٹ بینک کا بل پیش ہوگا اگر ساکھ والے وزرا ان پر تنقید کریں تو انہیں قبول ہے لیکن اگر ایسے لوگ جن کی ساکھ نہیں ہے اور جو پارٹی وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں وہ کہیں کہ میں نے حکومت کی مدد کی ہے تو بات نہیں بنتی۔

انہوں ںے کہا کہ میں کہتا ہوں کہ چئیرمین صاحب! آپ کے ووٹ سے حکومت جیتی ہے کریڈٹ آپ کو ملنا چاہیےاور دھاندلی نہیں ہونی چاہیے میں جب وزیراعظم تھا تو آئین کے تحفظ کے لیے صدر کے خلاف خط نہیں لکھا کیونکہ وہ پارلیمنٹ کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے قانون کے مطابق عمل کیا اور وزارت عظمیٰ چھوڑ دی تھی۔