کابل: وزارت دفاع کی عمارت کے قریب دھماکہ، 16 جاں بحق

کابل: وزارت دفاع کی عمارت کے قریب دھماکہ، 16 جاں بحق
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں زور دار دھماکے سے لرز اُٹھا، دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں16 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 100 کے قریب زخمی ہو گئے ہیں۔ جاں بحق اور زخمیوں میں افغان فٹ بال فیڈریشن کے سربراہ و ملازمین، سیکیورٹی اہلکار اور صحافیوں کے علاوہ سکول کے کئی بچے بھی شامل ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دھماکے کے بعد افغان سپیشل فورسز نے فوری کاروائی کرتے ہوئے علاقہ کو گھیرے میں لے کر جوابی کاروائی شروع کی اور دونوں طرف سے فائرنگ کا شدید تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ دھماکہ انتہائی طاقتور اور زور دار تھا جس سے پورا شہر گونج اٹھا اور دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی جبکہ کئی قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکہ کے بعد دور دور سے آسمان کی طرف دھواں اٹھتا دکھائی دیا۔

ادھر طالبان نے بم دھماکے اور حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے افغان وزارت دفاع کو نشانہ بنایا ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق پیر کی صبح تقریباً 9 بجے کابل شہر کے حساس علاقہ پل محمود خان میں واقع افغان وزارت دفاع کی عمارت کے قریب بارود سے بھرے ٹرک کا زوردار دھماکہ کرایا گیا جس کے بعد کم از کم تین دہشت گردوں نے افغان وزرات دفاع سے متصل سرکاری عمارت میں داخل ہوکر اندھدھند فائرنگ شروع کی۔

کابل میں دھماکہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا ساتواں دور قطر کے دارلحکومت دوحہ میں جاری ہے، امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد بھی مذاکراتی عمل میں شریک ہیں جس کا مقصد افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔

دوحہ مذاکرات میں چار نکات زیر بحث ہیں جن میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا، مکمل جنگ بندی، بین الافغان مذاکرات اور انسداد دہشت گردی شامل ہیں۔

زلمے خلیل زاد متعدد بار طالبان سے جنگ بندی کی اپیل کر چکے ہیں تاہم طالبان کا یہ موقف رہا ہے کہ جب تک امریکہ اور اس کی اتحادی افواج افغانستان سے نکل نہیں جاتیں اس وقت تک جنگ بندی ممکن نہیں ہے۔