متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) نے اپنے ملک میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور انجینئرز کے حوالے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے وضاحت مانگ لی۔
یو اے ای کی جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سیف محمد السوادی نے پاکستان کے ڈی جی سول ایویشن حسن ناصر جامی کو خط لکھ کر امارات میں کام کرنے والے 50 سے زائد پاکستانی پائلٹس اور ایوی ایشن انجنئیرز کے کوائف چیک کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ فضائی سفر کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کے 262 پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کے بیان کے بعد پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے جاری کردہ لائسنسز اور سرٹیفیکیٹس کے حوالے سے دنیا بھر میں شکوک و شبہات پیدا ہو چکے ہیں۔
یو اے ای کے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے وزیر ہوا بازی کے پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کے حالیہ اعلان کے بعد یو اے ای کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی طرف سے درخواست کی جاتی ہے کہ امارات میں کام کرنے والے پائلٹس کی لسٹ دیکھ کر پاکستانی سول ایوی ایشن کی طرف سے ان کو جاری کردہ لائسنسوں کی تصدیق کی جائے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ان پائلٹس کو پاکستانی سول ایوی ایشن کے لائسنس کی بنیاد پر یو اے ای کے پائلٹ لائسنس جاری کیے گئے تھے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مہربانی کر کے ’جعلی‘ اور ’مشکوک‘ کی مزید وضاحت کی جائے تاکہ ہم فوری طور پر فضائی سفر کی حفاظت کے لیے ضروری کارروائی کر سکیں۔
یو اے ای سول ایوی ایشن کے ڈی جی نے لکھا ہے کہ متحدہ عرب امارت میں کئی پاکستانی ایئرکرافٹ مینٹی نینس انجئیرز اور فلائٹ آپریشن افسران بھی کام کرتے ہیں جنہوں نے پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے جاری کردہ لائسنسز کی بنیاد پر وہاں ملازمت اختیار کی ہے اس لیے ایسے افسران کے تربیتی نظام میں بھی اگر کوئی سمجھوتہ کیا گیا ہے تو اس کی وضاحت بھی فراہم کر دی جائے۔
خط کے ساتھ پاکستان سے تعلق رکھنے والے 50 پائلٹس اور چار فلائٹ آپریشن افسران کی فہرست شامل کی گئی ہے۔
دوسری جانب یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے بعد برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی پی آئی اے کی پروازیں معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل پی آئی اے کے پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کے یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو چھ ماہ کے لیے معطل کیا تھا۔